یہ منکرین صفات جہمیہ کا پرانا اعتراض ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’ الرد علی الجہمیۃ ‘‘ میں اس کی تردید کرتے ہوئے اس مسئلہ پر روشنی ڈالی ہے۔امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ جب ہم نے اللہ تعالیٰ کی یہ صفات بیان کیں تو جہمیہ کہنے لگے: تمہارا یہ خیال ہے کہ : اللہ تعالیٰ اور اس کا نور؛ اللہ تعالیٰ اور اس کی قدرت؛ اللہ تعالیٰ اور اس کی عظمت ....یہ ہمیشہ سے رہے ہیں ؛ تمہارا یہ عقیدہ تو نصاری والا عقیدہ ہے ۔ اس لیے کہ تمہارا یہ خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا نور اوراللہ تعالیٰ اور اس کی قدرت ہمیشہ سے ہیں ۔
تو جواباً عرض ہے کہ:’’ہم یوں نہیں کہتے کہ باری تعالیٰ ازلی ہے، اور اس کا نور و قدرت بھی ازلی ہے۔ بلکہ یوں کہتے ہیں کہ وہ اپنے نور و قدرت کے ساتھ ازلیٰ ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ قدرت کی صفت اس میں کب آئی اور کیسے آئی؟
[اعتراض ] جہمیہ کہتے ہیں :’’ تم اس وقت تک موحد نہیں ہو سکتے، جب تک یہ نہ کہو کہ اﷲ تعالیٰ ازل سے تھا اور دوسری کوئی چیز نہ تھی؟
ہم جواباً کہتے ہیں کہ:’’ بلاشبہ اﷲ تعالیٰ ازل سے تھا اور دوسری کوئی چیز نہ تھی۔لیکن جب ہم یہ کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ازل ہی سے اپنی تمام صفات کے ساتھ متصف تھا تو ہم تمام صفات کے ساتھ ایک ہی معبود کو موصوف قرار دیتے ہیں ۔ہم نے ایک مثال بیان کر کے جہمیہ پر اپنا مقصد واضح کیا ہے، دیکھئے یہ کھجور کا درخت ہے،یہ متعدد اشیاء سے مل کر بنا ہے، اس کے تنے ہیں ، ٹہنیوں کی موٹی چوڑیاں ہیں ، اس کی چھال ہے، شاخیں ہیں ، پتے اور گوند ہے۔‘‘
[1]
|