Maktaba Wahhabi

681 - 779
وَلاَ یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا ﴾(الفرقان 68) اور وہ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد میں عبادات کے بجا لانے کا حکم دیا ہے؛ اورباجماعت نماز کی فضیلت بتائی ہے اور اس کی ترغیب دی ہے۔آپ نے کسی نبی یا کسی نیک انسان کی وجہ سے کسی ٹھکانے کی طرف قصد کرنے کا حکم کبھی بھی نہیں دیا۔بلکہ ایسے مقامات کو سجدہ گاہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ پس ایسے مقامات کا سفر کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں ۔ یہ سب کچھ حقائق توحید کی بار آوری دین کو خالص اللہ تعالیٰ کے لیے خاص کرنے کے لیے ہے۔ بعض حضرات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا تھا:کیا ہمارا رب قریب ہے کہ ہم اس سے سرگوشی کریں یا دور ہے کہ ہم اسے آواز دیں ؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ﴿وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَ﴾(البقرۃ ۱۸۶) ’’ اور جب میرے بندے تجھ سے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں ، میں پکارنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، تو لازم ہے کہ وہ میری بات مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں ، تاکہ وہ ہدایت پائیں ۔‘‘[تفسیر الطبری ۳؍۴۸۰] اور صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے ، تو [سجدے میں ] تم بکثرت دعائیں کیا کرو۔‘‘[2] صحیحین میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہمارا پروردگار بلندو برکت والا ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ،
Flag Counter