ابو القاسم الطبری (المعروف لالکائی) نے اپنی کتاب ’’ شرح اصول السنہ ‘‘ میں وھب بن بقیہ الواسطی کی سند سے یہ کلام محمد بن حجر الباہلی سے نقل کیا ہے ۔ ’’یہ اثر عبد الرحمن بن مالک بن مغول سے بھی روایت کیاگیا ہے اور اس کی اور بھی اسناد ہیں جو ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہیں ۔ اور دوسری بعض روایات میں کچھ زیادہ بھی ہے۔ لیکن عبد الرحمن بن مالک بن مغول ضعیف ہے۔ اور امام شعبی رحمہ اللہ کاان لوگوں کی مذمت کرنا دوسری اسناد سے ثابت ہے۔ یہ امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی وہ امور ہیں جن میں روافض کی یہودیوں سے مشابہت ذکر کی گئی ہے۔ اور ان کے علاوہ دوسرے علماء نے ان کے علاوہ بھی وجوہات ذکر کی ہیں ۔ لیکن ان (شیعہ) کا نام رافضی اس وقت سے پڑا ہے جب انہوں خلیفہ ہشام کی خلافت کے زمانہ میں زید بن علی بن حسین رحمہ اللہ کا ساتھ چھوڑ دیا ؛ یہ تقریباً ۱۲۱ھ کا واقعہ ہے ۔
[1]
|