Maktaba Wahhabi

513 - 779
گی پس اللہ تعالیٰ کا احتیاج صفات کے معاملے میں کسی مبائن کی طرف نہ ہوا ۔ اگر کہاجائے کہ اللہ تعالیٰ اپنے حی ،عالم اور قادر ہونے میں غیر کی طرف محتاج ہے۔پس وہ غیر اگر ممکن ہے؛ تو پھر وہ اس کی طرف محتاج ہوا۔ اور اللہ تعا لیٰ تو اس کا رب ہے۔ یہ ممتنع ہے کہ وہ اس کے اندر مؤثر ہو۔اس لازم آتا ہے کہ ان میں سے ہر ایک دوسرے میں مؤثر ہو۔ اور ایک کی دوسرے میں تاثیر اس کے دوسرے کے اندراثرات کے حصول اوروجود کے بعد پائی جاتی ہے۔کیونکہ تاثیر تو صرف اور صرف اس صورت میں حاصل ہو سکتی ہے کہ اس کی ذات حی ہو ،عالم ہو ،قادرہواور وہ حی ،عالم اور قادر تب ہی بنے گی جب یہ اس دوسرے کو اس طرح کر دے یعنی اس میں یہ صلاحیت پیدا کردے۔ لہٰذا ان میں سے کوئی بھی حی ،عالم اور قادر نہیں ہوگا مگر بعد اس کے کہ وہ دوسرا جس کو اس نے حی ،عالم اور قادر بنایا ہے وہ اس کوعالم ،قادر اور حی بنا دے لہٰذا ایسی صورت میں صریح عقل کے ساتھ اس کی امتناع معلوم ہے یعنی یہ تو ایک دور ہوا اور یہ اُن بدیہی امور میں سے ہے جس میں عقلاء کا کوئی نزاع نہیں ہے۔ یہ دور جو یہاں لازم آتا ہے یہ دور قبلی کہلاتا ہے یعنی علل کا دور ۔اسی طرح فاعلوں کا دور اور مؤثرین کا دور۔ یہ باتفاق عقلاء ممتنع ہے۔ بخلاف متلازمین کے دورِکے؛ جیسے کہ ماقبل میں گزرا۔یعنی کوئی چیز دوسرے کے ساتھ ملے بغیر وجود میں نہیں آتی ۔یہ دوسرا وجود میں نہیں آسکتا مگر اس (پہلے)کے ساتھ۔پس یہ دور ممتنع ہے خواہ ان کے لیے کوئی بھی فاعل نہ ہو۔ جیسے اللہ کی صفات یا وہ دونوں کسی تیسرے فاعل کے مفعول ہوں اور وہ ان میں مؤثرِ تام ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ بسا اوقات ایسی دو چیزوں کو بیک وقت پیدا فرماتے ہیں جن میں سے ہر ایک کا وجود دوسرے پر موقوف ہوتا ہے؛ جیسے کہ باپ اور بیٹا ہونا؛پس بیشک اللہ تعالیٰ نے جب بیٹے کو پیدا کیا تواس کے پیدا کرنے سے دوسرے کو باپ بنا دیا۔ا ور اس کوبیٹا بنا دیا ۔یہ دو صفات ایک دوسرے سے نہ سابق ہیں نہ مفارق ہیں ۔ بخلاف اس کہ اگر دو امرین میں سے ایک دوسرے کے اندر مؤثرِ تام ہو۔بیشک یہ امرممتنع ہے۔ اس لیے کہ وہ اثر تب ہی حاصل ہوتا ہے جب مؤثر تام پایا جاتا ہو۔ پس اگر اس مؤثر کے اثر کا تمام اس دوسرے پر موقوف ہو اور اس کا تمام اس پر موقوف ہو تو ان میں سے ہرایک کا دوسرے پر توقف ہوگا اور یہ دورِ باطل ہے۔ حقیقت میں یہ امرممتنع ہے کہ وہ علت بنے یا فاعل بنے یا مؤثر فی نفسہ بنے یا کسی علت کے لیے تمام بنے؛ یا مؤثر اور فاعل تمام بن جائے۔[ یعنی متمم بن جائے] لہٰذا اس کا فاعل بننا یا بذاتِ خود اس کا مؤثر بننا تو بطریقِ اولیٰ ممتنع ہے۔ پس یہ بات واضح طور پر معلوم ہو گئی کہ دوچیزوں میں سے ہر ایک کا دوسرے کو صفت ِ کمال دینے والا بنانا یا؛یا دوسرے کے ساتھ معاون بننا ممتنع ہے۔ خواہ وہ اس کو علم کا کمال یا قدرت اور حیات کا کمال دے؛کیونکہ یہ ساری کی ساری باتیں فاعلوں اور مؤثروں میں دور کو مستلزم ہیں اور یہ باتفاق عقلاء ممتنع ہے ۔ اس سے معلوم ہواکہ عالم کے دوباہم متعاون ایسے صانع نہیں ہو سکتے۔کہ ان میں سے کوئی ایک دوسرے کی
Flag Counter