Maktaba Wahhabi

484 - 779
ساتھ قدیم ہیں اور اس بات کو کہ وہ اللہ تعالیٰ اُن ذوات کی طرف محتاج ہیں پس بتحقیق اس نے اُن پر (یعنی اہل سنت والجماعت پر )جھوٹ باندھا اس لیے کہ اس مقام میں اہل نظر کے چار اقوال ہیں : ۱۔صفات کا ثبوت ۲۔اور احوال کا ثبوت ۳۔اور دونوں کی نفی ۴۔ا ور احوال کا ثبوت نہ کہ صفات کا۔[1] پس پہلا قول تو ان جمہور اہل نظر کا ہے جو اللہ کیلئے صفات کو ثابت مانتے ہیں ۔چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے علم کی وجہ سے عالم ہے ،اپنی قدرت کے ساتھ قادر ہے اور اس کا علم بعینہ اس کی عا لمیت ہے اور اس کی قدرت بعینہ اس کی قادریت ہے۔ اور صفات کی نفی کرنے والے عقلاء جیسے کہ ابو الحسین بصری رحمہ اللہ [2]۔ اور اس کے علاوہ دیگر ،وہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ تعالی کا حی ہونا اس کا عالم ہونا نہیں (یعنی دونوں صفات کا آپس میں فرق اور جداگانہ ہیں )۔اور اس کا عالم ہونا ا س کا قادر ہونا نہیں یعنی ان میں فرق ہے۔ اسی طرح ان میں سے وہ لوگ جو اللہ کے لیے احوال کو ثابت کرتے ہیں تو یہ بعینہ ان جمہور علماء کا مذہب ہے جو صفات کو ثابت کرتے ہیں نہ کہ احوال کو[3]۔ لیکن جس نے (اللہ تعالیٰ کیلئے )صفات کیساتھ احوال کو بھی ثابت ماناجیسے قاضی ابوبکر ،قاضی ابو یعلیٰ اور قاضی ابولمعالی اپنے قدیم قول کے مطابق؛ تو ان لوگوں کی طرف ان لوگوں کا ردّ متوجہ ہوتا ہے جو صفات کی نفی کرنے والے ہیں ۔ رہے وہ لوگ جو صفات اور احوال سب کی نفی کر تے ہیں ؛ جیسے ابو علی اور اس کے علاوہ دیگر معتزلہ؛ تو یہ لوگ اسماء اور احکام کے ثبوت کو تسلیم کرتے ہیں ۔مگر یہ کہتے ہیں کہ ہم اس کے قائل ہیں کہ اللہ تعالیٰ حی ،علیم اور قدیر ہے پس اللہ کے بارے میں ان اسماء سے خبر دینا جائز ہے اور اس پر ان کا حکم لگانا بھی جائز ہے (مثلاً اللہ تعالیٰ کو حیی کہنا )۔ اور ہم اللہ تعالیٰ کو اِن اسماء کے ساتھ موسوم بھی کرتے ہیں ۔ اگر وہ بعض صفاتیہ سے یہ کہیں : کہ تم تو اس بات میں موافق ہو کہ بیشک اللہ تعالیٰ خالق اور عادل ہے؛ اگر
Flag Counter