Maktaba Wahhabi

454 - 779
صحابہ طالب دنیا، جاہل اور حق کی تلاش سے قاصر تھے۔ اس سے ثابت ہوا کہ صحابہ کامل العلم اور نیک دل تھے، اور ان کا زمانہ سب زمانوں سے بہتر تھا۔یہ تواترکے ساتھ احادیث مبارکہ سے ثابت ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بہترین زمانہ وہ ہے جس میں میں مبعوث کیا گیا ہوں ۔پھر اس کے بعد آنے والے ‘ پھر ان کے بعد آنے والے ۔‘‘ [اس کی تخریج گزر چکی ہے ۔] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس امت وسط کے بہترین لوگوں میں سے ہیں جو کہ سابقہ امتوں پر گواہی دیں گے ۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اختلاف میں راہ ِ حق کی طرف ہدایت دی۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے ۔ پس یہ جماعت نہ ان لوگوں میں سے تھی جو اپنی خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں او رجن پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا ؛ اورنہ ہی گمراہ اور جاہلین میں سے تھے۔ جس طرح کہ جاہل شیعہ نے انہیں گمراہوں اور سرکش باغیوں میں تقسیم کیا ہے۔ بلکہ اس کے برعکس یہ لوگ کمال علم اور جمال قصد کی نعمت سے مالا مال تھے ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر اس سے یہ لازم آتا کہ نہ ہی یہ امت دوسری امتوں سے بہتر ہے‘اورنہ ہی خود بہترین امت ہے۔ یہ دونوں باتیں کتاب و سنت کی تعلیمات کے خلاف ہیں ۔ مزید برآں عقلی قیاس بھی اس چیز پر دلالت کرتا ہے ۔ اس لیے کہ جوکوئی اگر امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال پر غورو فکر کرے اور اس کے ساتھ ہی یہود و نصاری ؛ مجوس و مشرکین اور صابئین کے احوال پر بھی نظر فکرو عبرت ڈالے تو اس کے لیے باقی امتوں پر اس امت کی فضیلت علم نافع کے اعتبار سے ؛ عمل صالح کے لحاظ سے دیگر ہر اعتبار سے واضح ہوجائے گی۔ یہ ایک لمبا موضوع ہے جس کی تفصیل بیان کرنے کا موقع یہ نہیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس امت کے کامل ترین لوگ ہیں ۔اس پر کتاب و سنت ‘ اجماع امت اور قیاس سے دلائل موجود ہیں ۔ اسی لیے آپ کو اکابرین امت میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ملے گا جواپنے آپ او راپنے امثال پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عظمتوں اور فضیلتوں اور برتری کا اعتراف نہ کرتا ہو۔ اور آپ دیکھیں گے کہ جو لوگ اس بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ۔ جیسے رافضی۔ وہ لوگوں میں سب سے بڑے جاہل ہیں ۔ اسی لیے آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ فقہ و حدیث ‘ زہد وعبادت میں کوئی امام ایسا نہیں ہے جس کی طرف رافضی رجوع کرتے ہوں ۔او رنہ ہی کوئی کامیاب مسلمان جرنیل یا حکمران رافضی ہوا ہے۔ کوئی مسلمان بادشاہ ایسا نہیں گزرا جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا ہو‘ دین اسلام کی نصرت کی ہو‘ اور دین اسلام کو اللہ کی زمین پر نافذ کیا ہو‘ اور اس کا تعلق رافضیوں سے ہو ۔ اور نہ ہی وزراء میں کوئی اچھی سیرت و کردار کا حامل انسان ایسا گزرا ہے جو کہ رافضی ہو۔ آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ رافضہ میں اکثر لوگ یا تو زندیق ‘ منافق اور ملحد ہوتے ہیں ‘ یا پھر پرلے درجے کے جاہل جنہیں نہ ہی منقولات کا کوئی علم ہوتا ہے اور نہ ہی معقولات کا۔یہ لوگ وادیوں اورپہاڑی علاقوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں ۔مسلمانوں پر جبر و ستم کرتے ہیں ۔ اہل علم و دین سے مجلس نہیں کرتے؛ سوائے اس صورت
Flag Counter