Maktaba Wahhabi

378 - 779
’’ جو شخص قوت و شوکت حاصل کر لے جس کی بنا پر وہ مقاصد خلافت کی تکمیل کر سکتا ہو، تو وہ ان اولی الامرحکام میں شمار ہوگا جو واجب الاطاعت ہیں جب تک وہ اللہ تعالیٰ کی معصیت کا حکم صادر نہ کرے۔ نظر بریں خلافت ملوکیت و سلطنت کا نام ہے نیک ہو یا بد کوئی شخص صرف تین یا چار آدمیوں کی موافقت کے بل بوتے پر بادشاہ نہیں بن سکتا۔سوائے اس صورت کے کہ ان چار پانچ افراد کی بیعت اور موافقت کا تقاضا یہ ہو کہ باقی لوگ بھی اس بیعت پر راضی ہوں ‘ تو امامت منعقد ہو جائے گی۔ ایسے ہی ہر وہ معاملہ جس میں کسی کی مدد کی ضرورت ہو‘ وہ اس وقت تک ممکن نہیں ہوسکتا جب تک وہ لوگ تعاون نہ کرلیں جن کے ذریعہ سے اس کام کا سر انجام دیا جانا ممکن ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لی گئی اور قوت و اقتدار سے بہرہ ور ہوگئے تو امامت و خلافت کے منصب پر فائز ہوئے۔‘‘ اگر لوگوں کی ایک جماعت سفر میں ہو‘ تو سنت کے مطابق انہیں چاہیے کہ وہ اپنے میں سے ایک آدمی کو امیر بنالیں ۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’تین لوگوں کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ سفر میں ہوں ‘ مگر اپنے میں سے ایک آدمی کو اپنا امیر بنالیں ۔‘‘[1] پس جب ارباب اختیار اسے منتخب کرلیں تو وہ امام؍ امیر بن جائے گا۔ کسی انسان کا امیر و قاضی و والی ہونا ؛
Flag Counter