Maktaba Wahhabi

35 - 35
اسلام پر یہودی فکر کی یلغار دشمنان اسلام یہود نے شروع ہی سے اسلام اورمسلمانوں کے خلاف مختلف مورچے بنارکھے ہیں اور ہر سمت سے اسلام اور امت مسلمہ کو مغلوب کرنے کے لئے اور انہیں منتشر کرنے کی ہمہ وقت جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں اگر ایک طرف انہوں نے امت مسلمہ میں تفریق ڈال کر خوارج،شیعہ اور دوسرے گمراہ فرقے بنانے کی کوشش کی ہے تو دوسری طرف سیاسی محاذ پر یہ لوگ مسلمانوں کو قدم قدم پر زک دینے اور ان کے قصر واقتدار کو متزلزل ومنہدم کرنے کی مسلسل کاروائیاں کرتے رہے ہیں۔تیسرا محاذانہوں نے مسلمانوں کے دینی اور فکری سرمائے کو غتر بود کرنے کے لیے انہوں ذخیرہ احادیث اور قرآن مجید کی مجمل آیات کی تفاسیر کو اپنا ہدف بنایا،اور مختلف عوامل اور حالات کے تحت جھوٹی روایتیں وضع کرنے والے جعل سازوں اور مکذوبات وموضوعات کو سکہ رائج الوقت بنانے والے فتنہ پردازوں کا ایک عظیم گروہ اس امت مسلمہ میں پیدا ہوگیا جو یہودیوں کی اپنے اسلاف کے ذریعہ گھڑی ہوئی رُسوا کن جھوٹی کہانیوں کو ایک سازش کے تحت احادیث وتفاسیر کے ذخیرہ میں شامل کرنے لگا جو خلافِ عقل اور خلافِ تجربہ ومشاہدہ باتوں پر ایمان رکھتی ہے۔ ان کی یہ سازش بھی بے انتہاء دورس ثابت ہوئی اور تفسیر واحادیث کے حوالہ سے ان کے یہ بے سروپا افسانے تمام دنیائے اسلام میں پھیل گئے کم پڑھے لکھے عوام واعظوں کی زبان سے سن کر یا چھوٹے چھوٹے رسالوں میں ان بے سروپا قصوں اور حکایتوں کو پڑھ کر انہیں ایک سچی حقیقت ماننے لگے اور ان کی صداقت پر ایمان ویقین رکھنے لگے،کتنی حیرت ناک بات ہے کہ شام ویمن اور عرب کے یہودیوں کے تراشے ہوئے افسانے اور فاسد عقیدے،آج ہندوستان(اور پاکستان)جیسے دوردراز ملک کے گاؤں گاؤں میں عوام الناس کے دل ودماغ پر چھائے ہوئے ہیں اور ان کے زہریلے اثرات ان کے ایمان وعمل پر حاوی نظر آتے ہیں،اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان ’’اسرائیلی روایات‘‘کی جڑیں اسلامی معاشرے میں کتنی پھیلی ہوئی ہیں؟؟ اسرائیلی روایات کی اشاعت کی ایک وجہ یہ ہوئی کہ جب قرآن میں انبیائے کرام کے بارے میں کوئی مجمل واقع بیان کیا جاتا تو مسلمانوں کو شوق ہوتا تھا کہ اس واقعہ کی مزید تفصیل معلوم ہو۔اس لئے وہ ان مسلمانوں سے جاکر
Flag Counter