اگر کہا جائے کہ وہ کسی امر کے بغیر معدوم ہے تو اس میں ثابت نہیں کیا گیا ہے کہ وہاں کوئی ایک ایساامر پایا جاتاہے جو اس کے عدم کو مستلزم ہو بلکہ وہ تو تقاضا کرتا ہے اس بات کا کہ وہاں کوئی ایسا امر نہ ہو جو اس کے وجود کو مستلزم ہو اور یہ بات تو معلوم ہے کہ اس تقدیر پروہ ممتنع الوجود نہیں ہوگا اسی وجہ سے تو مسلمان کہتے ہیں کہ ماشآء اللّٰہ کان ومالم یشأ لم یکن پس اس کی مشیئت اس کے مراد کے وجود کو مستلزم ہے اور جس کو وہ نہیں چاہتے وہ موجود نہیں پس اس کی مشیئت کا عدم اس چیز کے عدم کومستلزم ہوتا ہے ،یہ نہیں کہ عدم نے کسی چیز کو وجود دیا بلکہ وہ تو اس کا ملزوم ہے اور جب تو علت کی تفسیر یہاں ملزوم سے کرلے تو نزاع لفظی ٹھہرے گا اوران کے کیلئے کوئی حجت باقی نہیں رہیگی ۔
ہمارا یہ کہنا کہ اس کی ذات اس کے وجود کو مستلزم ہے یا اس کے عدم کو مستلزم ہے تو مناسب نہیں کہ اس سے یہ بات سمجھی جائے کہ خارج میں کوئی چیز ہے جو غیر کا ملزوم ہے اس لئے کہ تما م عقلاء کے باتفاق ممتنع خارج میں اصلاکوئی چیز ہے ہی نہیں لیکن حقیقت حال تو یہ ہے کہ اس کی ذات ہی لازم ہے اور ملزوم یا تو وجود ہے یا عدم پس ممتنع کا عدم اس کے عدم کا ملزوم ہے اور واجب اس کے وجوب کا ملزوم ہے رہا ممکن تو اس کیلئے خود اس کی ذات میں سے نہ کوئی وجود ہے نہ کوئی عدم جو کہ اس کے وجود کا ملزوم ہو بلکہ اگر کوئی ایسی چیز وجود میں آئی جو اس کے وجود کیلئے موجب ہو تب تو وہ وجود پائے گا ورنہ تو وہ معدوم رہیگا ۔
چوتھی وجہ :....جب ہر ممکن معدوم نہیں ہوتا مگر کسی ایسی علت کی وجہ سے جو معدوم ہواور وہ اس کے عدم میں مؤثر ہو تو پس اگرعلت معدومہ کا عدم واجب ہے توپھر اس کاوجوب ممتنع ہوگا کیونکہ یہ معلوم ہے کہ وہ اپنے علت کے وجوب کیساتھ واجب ٹھہرتا ہے اور اس کے امتناع کیساتھ ممتنع ٹھہرتا ہے اور ایسی صورت میں ممکن کے عدم کی علت واجب ٹھہرے گی اور اس کا وجوب ممتنع قرار پائے گا کیونکہ یہ بات یقیناً معلوم ہے کہ وہ اپنے علت کے وجوب کیساتھ واجب کہلاتا ہے اورا س کے امتناع کی وجہ سے ممتنع ہو جاتا ہے اور ایسی صورت میں ہر ممکن جس کا امکان فرض کرلیاگیا ہو یقیناوہ ممتنع ہوگا اور یہ ایسی بات ہے کہ جس میں جمع بین النقیضین لازم آتا ہے جو کہ کیفیت اور کمیت دونوں اعتبار سے انتہائی درجے کی ایک محال بات ہے ۔
اگر کہا جائے کہ اس کی علت کا معدوم ہونا ایک ایسے عدم کی طرف محتاج ہے جو اس کے وجود میں مؤثر ہے اور اس مؤثر کا عدم بوجہ مؤثر کے نہ پائے جانے کی وجہ سے ہے اور اس طرح چلتے جایئے تو یہ اس تسلسل کو مستلزم ہے جو کہ باطل ہے اور صرف باطل ہی نہیں بلکہ مؤثرات وجودیہ کے تسلسل سے زیادہ باطل ہے۔
پانچویں وجہ :....یہ کہا جائے گاکہ اگر یہ بات فرض کرلی جائے کہ وہ عدم جو کہ مستمر ہے اس کیلئے کوئی علتِ قدیمہ ہے اور یہ بات کہ معلول جب عدم مستمر ہو (یعنی جاری رہنے والا ہو )تو اس کی وہ علت جو عدم مستمر
|