Maktaba Wahhabi

147 - 779
مذمت کی ہے ۔یقیناً یہ لوگ جب اس بات کے معتقد ہوئے کہ اللہ تعالیٰ ازل میں اس حال پر تھے کہ اس سے اس کی مشیئت اور قدرت کے ذریعے فعل اور کلام کا صادر ہونا ممتنع تھا۔ ان کے اس عقیدہ کی حقیقت یہ ہے کہ وہ ازل میں اپنی مشیت اور قدر ت کے ذریعے کلام اور فعل پر قادر نہیں تھا۔ کیونکہ یہ اپنی ذات کے اعتبار سے ممتنع ہے اور جو کام ممتنع ہو وہ مقدور کے تحت داخل نہیں ہوتا ۔پھر یہ لوگ اس مسئلہ میں دو گروہوں میں بٹ گئے ۔ ایک گروہ نے کہا کہ: وہ فعل اور کلام پر قادر ہوا بعد اس کے کہ وہ پہلے قادر نہیں تھا؛ کیونکہ اس کے لئے فعل اور کلام پہلے ممتنع تھے پھر ممکن ہوئے۔ اور یقیناً اس کے فعل اور کلام کاامتناعِ امکانِ ذاتی میں بدل گیا۔ یہی معتزلہ اور جہمیہ اور ان شیعوں کا کا عقیدہ ہے جنہوں نے ان کی موافقت کی ہے۔جیسے کرامیہ اورائمہ شیعہ؛ ہاشمیہ اور ان کے علاوہ دوسرے لوگ۔ اور دوسری جماعت نے کہا کہ:پہلے اس کی ذات سے فعل کا صادر ہونا ممتنع تھا بعد میں فعل ممکن ہوا ۔رہا کلام تو وہ مشیت اور قدرت کے تحت داخل ہی نہیں ؛ بلکہ وہ تو ایک ایسی چیز ہے جو اس کی ذات کے ساتھ لازم ہے۔ یہ عقیدہ ابن کلاب ،اشعری اور ان کے ہم نواؤوں کا ہے۔[1] ان کے اس مسلک کی تعبیر یوں بھی کی جا سکتی ہے کہ اس کا کلام حروف ہیں یا ایسے حروف اورآوازیں ہیں جو اپنی ذات کے اعتبار سے قدیم ہیں اور وہ اس کی مشیت اور قدرت سے متعلق نہیں ہیں ،یہ عقیدہ اہلِ کلام میں سے کئی جماعتوں ؛بعض محدثین اور فقہاء کا بھی کا ہے ۔ اس کی نسبت فرقہ سالمیہ کی طرف کی جاتی ہے۔[2] اور شہرستانی نے الملل والنحل میں سلف صالحین اوربعض حنابلہ سے بھی یہ نقل کیا ہے۔ یہ جمہور آئمہ حنابلہ کا
Flag Counter