Maktaba Wahhabi

46 - 166
بڑے عرب قبائل موجود تھے کہ جن کی زبان میں بعض الفاظ میں تلفظ اور لہجات کے نمایاں فرق موجود تھے۔ اس امت کے لیے آسانی یہ رکھی گئی کہ مختلف قبائل کو قریشی لہجے کے علاوہ اپنے قبیلے کے لہجے اور تلفظ میں بھی قرآن مجید پڑھنے کی اجازت دی گئی لیکن یہ تلفظ اور لہجات بھی متعین اور طے تھے۔ انہی کو ہم قراء ات کہتے ہیں۔ صحابہ وتابعین کی مذکورہ بالا جماعت میں سے دو صحابہ حضرت عبد اللہ بن مسعود اور أبی بن کعب ؓ کے بارے روایات میں ان کے کسی ذاتی مصحف کا تذکرہ ملتا ہے۔ باقی یہ جو اعتراض کیا جاتا ہے کہ ابن ندیم رحمہ اللہ (متوفی ۴۳۸ھ) نے مصحف عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے ا ور سورتوں کی جو فہرست پیش کی ہے اس میں۹ سورتیں غائب ہیں؛ سورۃ فاتحہ، سورۃ الحجر، سورۃ الکہف، سورۃ طہ، سورۃ نمل، سورۃ شوری، سورۃ زلزال، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اس روایت کے راوی فضل بن شاذان (متوفی ۲۶۰ھ) ہیں جو ایک شیعہ مکتبہ فکر کے فقیہہ اور متکلم ہیں51۔ اس روایت کے آخر میں ہے کہ یہ کل ملا کر ۱۱۰ سورتیں ہوئیں جبکہ اس روایت میں ۱۰۵ سورتوں کے نام نقل ہوئے ہیں لہٰذا اس روایت کا متن ہی اس کی صحت کا انکار کر رہا ہے۔ 52 فضل بن شاذان کی روایات سے معلوم ہوتا کہ انہوں نے تیسری صدی ہجری میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا کوئی مصحف دیکھا اورتیسری صدی ہجری میں کسی مصحف کا مشاہدہ یہ ثابت نہیں کرتا کہ یہ امر واقعی (de-facto)میں بھی عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ہی مصحف ہے۔ ابن ندیم رحمہ اللہ (متوفی۴۳۸ھ) کا کہنا یہ بھی ہے کہ میں نے اپنے زمانے چوتھی؍ پانچویں صدی ہجری میں کئی ایک ایسے مصاحف دیکھے ہیں جن کے بارے میں لوگوں کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا مصحف ہے لیکن ان میں سے دو مصحف بھی آپس میں نہیں ملتے53۔ اما م سیوطی رحمہ اللہ(متوفی ۹۱۱ھ)نے ’’الاتقان فی علوم القرآن‘‘ میں مصحف عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ میں سورتوں کی جو تعداد نقل کی ہے اس میں سورۃ فاتحہ اور معوذتین موجود نہیں ہیں54 جبکہ ابن ندیم رحمہ اللہ نے جو مصحف دیکھا اس میں سورۃ فاتحہ بھی موجود تھی۔ خلاصہ کلام وہی ہے جو ابن ندیم رحمہ اللہ نے نکالا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے مصحف کے بارے میں مروی روایات میں سے کوئی دو روایات یا ان کی طرف منسوب مصاحف
Flag Counter