Maktaba Wahhabi

128 - 222
دیگر بہت سے امور اس کے حسن کی پہچان بن سکتے ہیں،نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر کسی عورت کا چہرہ کھلا دکھائی دیا ہے تو ضروری نہیں کہ اس میں اس کا قصدوارادہ شامل ہو، بعض اوقات غیراختیار ی طور پر چہرے سے پردہ ہٹ سکتاہے یا گرسکتاہے،مذکورہ مختلف واقعات اس مؤقف کی وضاحت پیش کررہے ہیں)توپھر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما والی حدیث،جس میں بنوخثعم قبیلے کی عورت کا ذکر ہے ،کسی ایسی ہی اضطراری کیفیت پر محمول ہوسکتی ہے،اگر یہ تسلیم کرلیں کہ اس کاچہرہ کھلا ہواتھا اور فضل بن عباسرضی اللہ عنہما نے اس کا چہرہ ہی دیکھا تھا،توعین ممکن ہے کہ اس کاچہرہ کسی وجہ سے بلاقصدوارادہ کھل گیاہو،صحیح مسلم میں جابررضی اللہ عنہ کی حدیث اسی قسم کے ایک اضطرار کی طرف اشارہ کررہی ہے،الفاظ یوں ہیں:(مرت بہ ظعن یجرین فطفق الفضل ینظر إلیھن) یعنی:کچھ عورتیں دوڑتی ہوئیں پاس سے گذریں،توفضل انہیں دیکھنے لگے۔دوڑتے ہوئے چہرے سے پردے کا سَرک جانا ایک قوی احتمال بن سکتا ہے ۔ ایک اور قوی احتمال کا اشارہ مسند احمد کی حدیث سے ہوتا ہے : فضل فرماتے ہیں ـ:(جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے منیٰ کی طرف افاضہ فرمایا تومیں سواری پر آپ کے پیچھے سوار تھا،ایک اعرابی مسلسل ساتھ ساتھ چل رہا تھا، جس کے پیچھے اس کی ایک خوبصورت بیٹی بھی سوار تھی )[1] اس روایت سے پردے کے غیراختیاری سَرکنے کے کئی احتمال سامنے آرہے ہیں: ایک یہ کہ اعرابی کا مسلسل ساتھ ساتھ چلنا،سفر کی طوالت کا پتہ دے رہا ہے، دوسرا یہ کہ ویسے بھی حج کے اعمال انتہائی دشوار ہوتے ہیں،جب اس قسم کے امور جمع ہوجائیں تو غیر اختیاری طور پر چہرے سے چادرکا ہٹ جانا یاگرجانا ممکن ہے۔ اس بات کی تقویت یوں بھی ہوتی ہے کہ جن لوگوں نے اس واقعہ کا مشاہدہ کیا
Flag Counter