Maktaba Wahhabi

129 - 222
انہوں نے اس عورت کے حسن کا ذکر نہیں کیا ،بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو فضل کو اپنے پیچھے سوار کئے ہوئے تھے، نے فضل کاچہرہ دوسری طرف پھیرنے کی علت یہ نہیں بیان فرمائی کہ وہ عورت خوبصورت تھی،یاتواس لئے کہ وہ اپنے چہرے کو ڈھانپے ہوئے ہوگی،یا پھر کسی عارضہ کی بناء پر اس کا کپڑاسَرک گیاہوگا(جسے اس نے فوراًڈھانپ لیاہوگا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل کا رُخ پھیرنے کی وجہ کیابتلائی ؟ عباس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاکہ آپ نے اپنے چچازاد بھائی کی گردن کیوں پھیر دی؟ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایک نوجوان لڑکے اور ایک نوجوان لڑکی کو دیکھا تومیں ان کے تعلق سے شیطان کی کسی بھی شرارت سے بے خوف نہ رہ سکا۔[1] ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی اس عورت کی خوبصورتی کا ذکر فرمایا ہے؟اس کاجواب یہ ہے کہ عبداللہ بن عباس نے یہ حدیث فضل بن عباس سے سن کر روایت کی ہے ؛کیونکہ عبداللہ بن عباس وہاں موجود ہی نہیں تھے،صحیح احادیث کے مطابق انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضعیف مردوں اور عورتوں کے ساتھ رات ہی کو مزدلفہ سے منیٰ کی طرف روانہ کردیاتھا۔[2] اگر یہ مان بھی لیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما وہاں موجود تھے،تو اس سے کیا لازم آئے گا؟کیا یہ حکایت کوئی ایسی وحی کا درجہ رکھتی ہے ،جوکسی معصوم سے صادر ہوئی ہو؟ جس کے الفاظ پر یوں گہری نظر ڈالی جائے ؟جس کے قائل کے محض اس لفظ سے کہ(وہ عورت خوبصورت تھی )کوایک ایسی مضبوط چٹان قرار دے دیاجائے کہ جسے تمام نصوصِ شرعیہ (جوچہرے اورہاتھوں کے پردے کے متقاضی ہیں)پرپھینک کر انہیں ریزہ ریزہ کردیا جائے؟
Flag Counter