Maktaba Wahhabi

163 - 166
خلفائے راشدین کے دور میں کوئی قاضی موجود نہیں تھا: The first Caliphs did not appoint Kadis. 21 حالانکہ خلافت راشدہ تو دور کی بات، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہی کچھ صحابہ کو مختلف علاقوں میں قاضی اور جج مقرر کیا گیا تھاجن میں حضرت عبد اللہ بن مسعود، ابو موسی اشعری، علی ابن ابی طالب، عمر بن العاص، عمرو بن حزم، عتاب بن اسید، دحیہ کلبی، حذیفہ بن یمان، معقل بن یاسر، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، عمربن خطاب، عقبہ بن عامراور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم شامل ہیں جیسا کہ روایات سے معلوم ہوتا ہے۔22 پہلی صدی ہجری میں لکھی جانے والی قانون اسلامی کی کتب کی اگرہم بات کریں تو حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ (متوفی ۱۸ھ) کے یمن میں بطور قاضی عدالتی فیصلوں کو طاؤس (۲۳۔۱۰۱ھ) نے جمع کیا ہے۔ اسی طرح حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ (متوفی ۴۵ھ) کی وراثت کے مسائل پر کتاب موجود تھی۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ (متوفی ۵۷ھ) سے ان کے شاگرد ہمام بن منبہ رحمہ اللہ (متوفی ۱۰۱ھ) نے ایک صحیفہ نقل کیاہے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ (متوفی ۷۸ھ) سے عبد اللہ بن عقیل رحمہ اللہ اور ابوجعفر الباقر رحمہ اللہ احادیث لکھا کرتے تھے۔ اسی طرح امام شعبی رحمہ اللہ (متوفی ۱۰۳ھ) کی نکاح وطلاق اور دیت ووراثت پر تحریریں موجود ہیں23۔ یہ پہلی صدی ہجری کے قاضیوں اور اسلامی قانون پر لکھی گئی کتب کی چند ایک مثالیں ہیں۔ اس حقیقت کی روشنی میں شاخت کا یہ دعویٰ کیسے درست ثابت ہو سکتا ہے کہ پہلی صدی ہجری میں قانون اسلامی نام کی کوئی چیز موجود نہیں تھی اور اسے مسلمان فقہاء نے دوسری صدی ہجری میں وضع کیا ہے۔ نورمن کولڈر(Norman Calder) نورمن کولڈر Norman Calder (۱۹۵۰۔۱۹۹۸ء) کی پیدائش ۱۹۵۰ء میں اسکاٹ لینڈ میں ہوئی۔ اس نے امریکن مستشرق جان وانس بارا (John Wansbrough) کی سر پرستی میں یونیورسٹی آف لندن سے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ اس کے پی ایچ ڈی کے مقالے کا عنوان "The Structure of Authority in Imami Shi'i Jurisprudence" تھا۔ ۱۹۸۰ء میں یونیورسٹی آف مانچسٹر کے تحت
Flag Counter