Maktaba Wahhabi

31 - 166
خطاب، اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ یہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتی تصنیف ہے۔ دوسرے باب میں ٹزڈال نے یہ ثابت کیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے مصادر (Sources) میں پہلا اور اہم تر مصدر دورِ جاہلیت کے عربوں کی رسوم ورواج اور عقائد (Pagan Center) ہیں مثلاً پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے تعددِ ازواج اور غلامی کے قوانین جاہلی عرب معاشرے سے لیے وغیرہ۔ اس باب کا عنوان ٹزڈال نے "Influence of Ancient Arabian Beliefs and Practices" رکھا ہے۔ ٹزڈال کے الفاظ ہیں: It is clear, from all that has been said, that the first source of Islam is to be found in the religious beliefs and practices of the Arabs of Muhammad's day. From this heathen source, too, Islam has derived the practice of Polygamy and that of slavery, both of which, though adding nothing to their evil effects in other respects, Muhammad sanctioned for all time by his own adoption of them..15 بلاشبہہ قرآن مجید میں بعض ایسے عقائد، شعائر اور عادات موجود ہیں جو جاہلی معاشرے میں نمایاں تھیں مثلاًجنات اور فرشتوں کے وجود پر ایمان، طواف و سعی، منیٰ میں قیام، مزدلفہ کے شعائر اور نکاح وختنہ کی عادت وغیرہ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اہل عرب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں سے تھے اور دین ابراہیمی پر تھے لیکن وقت کے ساتھ انہوں نے بھی یہود نصاری کی طرح اپنے دین میں تحریف کر لی تھی اور دین توحید میں بت پرستی اور چند دیگر خرافات کو رواج دے دیا تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دورِ جاہلیت کی جن مذہبی رسوم کو شریعت اسلامیہ میں برقرار رکھا ہے تو وہ دین ابراہیمی ہی کی باقیات تھیں جیسا کہ حج کے اکثر وبیشتر شعائر ہیں۔ عمرو بن لُحَی وہ پہلا شخص تھا، جس نے بنواسماعیل میں بت پرستی کو رواج دیا۔ یہ شخص اپنے شام کے سفر کے دوران ارضِ بلقاء میں مقیم مشرک قوم عمالقہ سے متاثر ہو کر ’ہبل‘ نامی بت مکہ لایا تھا۔ 16 جہاں تک تعددِ ازواج کا معاملہ ہے تو یہ کسی بھی سماوی دین(Semitic Religion)
Flag Counter