Maktaba Wahhabi

58 - 166
قرآن پہلی مرتبہ ۱۹۵۵ء میں شائع ہوا اور مستشرقین کے انگریزی تراجم میں تاحال سب سے زیادہ مستند، رَواں،ادبی اور مقبولِ عام ترجمہ شمار ہوتا ہے۔ شاہ ایران نے فارسی زبان میں اس کی خدمات پر اسے اعلیٰ ترین انعام ’نشانِ دانش‘ دیا۔ اسے قاہرہ اور دِمشق میں عربی زبان کی اکیڈمیوں کی رکنیت بھی حاصل رہی ہے۔8 محققین کے نزدیک آربری نے اپنے ترجمہ قرآن میں ادبی اسلوب یعنی ولیم شیکسپیئر William Shakespeare (۱۵۶۴۔۱۶۱۶ء) کی زبان کو استعمال کیا ہے۔ آربری کے ترجمہ قرآن کے کچھ امتیازات ہیں اور کچھ نقائص۔ مثلاً آربری نے اپنے ترجمہ قرآن کا نام ’مفسر قرآن‘ (The Koran Interpreted) رکھا ہے جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ترجمہ قرآن، خود قرآن مجید نہیں ہے، جبکہ آربری کے پیش رَو جارج سیل George Sale (۱۶۹۷۔۱۷۳۶ء) نے اپنے ترجمہ قرآن کا نام ’القرآن‘ (Koran)رکھا تھا جو کہ درست نہیں ہے۔ آربری نے سورۂ یوسف میں لفظ ’اَحلام‘ کا ترجمہ خواب (dreams)کی بجائے خوفناک خواب (nightmares) کیا ہے جو مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ اسی طرح سورۃ الواقعہ کا ترجمہ "Terror" کیاہے، جبکہ صحیح ترجمہ "The Inevitable Event" تھا۔ جارج سیل اور آرتھر جان آربری کے تراجم قرآن کے خصائص وعیوب پر ڈاکٹر حسن سعید غزالہ کا کتابچہ ’’أسالیب المستشرقین فی ترجمۃ معانی القرآن الکریم دراسۃ أسلوبیۃ لترجمتی سیل وآربری لمعانی لقرآن الکریم إلی الإنجلیزیۃ‘‘ ایک عمدہ تحریر ہے9۔( ڈاکٹر ہیثم بن عبد العزیز ساب نے اپنے کتابچے ’’دراسۃ لترجمۃ معانی القرآن الکریم إلی الإنجلیزیۃ للمستشرق الإنجلیزی آرثر ج۔ آربری‘‘ میں آربری کے ترجمے کی لغوی، نحوی اور بلاغی اغلاط کا احصاء کیا ہے باوجودیکہ مستشرقین کے تراجم ِقرآن مجید میں سے یہ بہترین ترجمہ شمار ہوتا ہے۔10 جان ایڈورڈ وانس بارا (John Edward Wansbrough) امریکن مستشرق جان ایڈورڈ وانس بارا John Edward Wansbrough (۱۹۲۸۔۲۰۰۲ء) ۱۹ فروری ۱۹۲۸ء کو پیدا ہوا۔ اس نے اپنی تعلیم ہارورڈ یونیورسٹی سے
Flag Counter