Maktaba Wahhabi

59 - 166
مکمل کی اور یونیورسٹی آف لندن میں 'School of Oriental and African Studies (SOAS)' میں تاریخ کا مضمون پڑھاتا رہا۔ قرآن مجید پر اس کی کتاب "Quranic Studies: Sources and Methods of Scriptural Interpretation" ۱۹۷۷ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے شائع کی11۔ یہ کتاب چار فصول پر مشتمل ہے۔ پہلی فصل کا موضوع وحی اور شریعت (Revelation and Canon) ہے۔دوسری فصل علاماتِ نبوت (Emblems of Prophethood) اور تیسری فصل قدیم عربی زبان کے مصادر (Origins of Classical Arabic) کے بارے ہے۔ آخری فصل کا عنوان اصول تفسیر (Principles of Exegesis) ہے۔ پہلی فصل میں اس نے یہ بحث کی ہے کہ قرآن مجید کے بعض الفاظ مثلاً ابراہیم، عاد، ثمود وغیرہ کا مصدر تورات اور انجیل ہیں۔ 12اس اعتراض کے بارے ہم کلیر ٹزڈال کے بیان میں گفتگو کر چکے ہیں۔ وانس بارا قرآن مجید میں تحریف (Variation)کا قائل ہے اور قراء ات قرآنیہ کو قرآن مجید کے بارے مسلمانوں کا باہمی اختلاف قرار دیتا ہے۔اس کا کہنا یہ بھی ہے کہ بعض قراء ات غیر عربی ہیں۔ اور زبان کے اصول وضوابط سے مطابقت یعنی گرامر اور صرف ونحو کے اعتبار سے انجیل، قرآن مجید سے افضل ہے۔,13 دوسری فصل میں قرآن مجید کے اعجاز کے پہلو پر گفتگو کی ہے، جبکہ تیسری فصل جاہلی دور کی عربی زبان کے اصول وضوابط کے بارے میںہے۔ چوتھی فصل میں قرآن مجید کی تفسیر کی اقسام بیان کی ہیں، جو اس کے نزدیک درج ذیل ہیں: 1- Haggadic Exegesis (قصصی تفسیر) 2- Deutungsbediirftigkeit (موضوعی تفسیر) 3- Halakhic Exegesis (لغوی تفسیر) 4- Masoretic Exegesis (بیانی وبلاغی تفسیر) 5- Rhetoric and Allegory (مجازی واستعاری تفسیر) 14 ڈاکٹر مہر علی نے اپنی کتاب "The Quran and the Orientalists" میں وانس بارا کے افکار کا مفصل رد پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر محمد خلیفہ نے بھی"The Sublime Quran and Orientalists"
Flag Counter