Maktaba Wahhabi

126 - 166
’’الخطبات الأحمدیۃ فی العرب والسیرۃ المحمدیۃ‘‘ کے نام سے سر ولیم میور کے رکیک اعتراضات کا جواب دیا۔ یہ کتاب اردو میں ’’خطبات احمدیہ‘‘ کے نام سے ۱۸۷۰ء میں شائع ہوئی۔ اس کا انگریزی ترجمہ بھی لندن سے شائع ہوا ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر مہر علی نے بھی اپنی کتاب میں ولیم میور کے اعتراضات کا تنقیدی مطالعہ پیش کیا ہے۔ ولیم میور اپنے پیش رَو سپرنگا کا خوشہ چیں ہے اگرچہ اس نے سیرت کے موضوع پر مفصل کلام کرتے ہوئے اس کے کام پر اضافہ بھی کیا ہے۔ مستشرقین اس بات کو نہیں مانتے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کبھی مکہ آئے تھے اور انہوں نے یہاں حضرت ہاجرہ اور اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو آباد کیا تھا یا انہوں نے بیت اللہ تعمیر کیا تھا۔ ان کے بقول حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے جس بیٹے کی قربانی پیش کی تھی وہ حضرت اسحاق علیہ السلام تھے۔ ولیم میور نے ان خیالات کو جدید اسلوب میں پیش کیا۔ اس کے بقول پہلے پہل مکہ میں بت پرست قبائل آ کر آباد ہوئے جبکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بعد ان کے بارہ بیٹے شمالی عرب میں یمن کے علاقے میں آباد ہوئے تھے۔ بعد ازاں یمن سے ان کا ایک قبیلہ مکہ میں آیااور آباد ہوا27۔: ڈاکٹر مہر علی نے اپنی کتاب "Sirat al-Nabi and the Orientalists" میں اس نقطہ نظر کا خوب رد کیا ہے۔ ڈیوڈ صموئیل مارگولیتھ (David Samuel Margoliouth) ڈیوڈ صموئیل مارگولیتھ David Samuel Margoliouth (۱۸۵۸۔۱۹۴۰ء) ۱۸۵۸ء میں لندن میں پیدا ہوا۔ چرچ آف انگلینڈ (Church of England) کے ایک متحرک پادری کے طور پرشہرت حاصل کی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں ۱۸۸۹ء سے لے کر ۱۹۳۷ء تک عربی زبان کا استاذرہا۔ اس کا والد یہودی سے عیسائی ہوا تھا۔ ۱۹۰۵ء میں شاہی ایشیائی سوسائٹی(Royal Asiatic Society)کا ممبر بنااور ۱۹۳۴ء سے ۱۹۳۷ء تک اس کا صدر رہا۔ عربی کتابوں کی ایڈیٹنگ اور ترجمے کی وجہ سے شہرت حاصل کی یہاں تک کہ مصری شاعر احمدشوقی نے اپنی نظم ’’نیل‘‘ کا انتساب اس کی طرف کیا۔ معروف کتب میں "Mohammed and the Rise of Islam" ہے جو ۱۹۰۵ء میں شائع ہوئی۔ اس کے بعد ۱۹۰۷ء میں بنوامیہ اور بنو عباس پر ایک کتاب "Umayyads and
Flag Counter