Maktaba Wahhabi

17 - 166
'School of Oriental and African Studies' کا چیئر پرسن رہا اور بعد ازاں پرسٹن یونیورسٹی، امریکہ سے وابستہ ہو گیا۔مشرق وسطی اور مسلم دنیا سے متعلق فارن پالیسی مرتب کرنے میں امریکی حکومتیں کئی ایک دہائیوں سے اس کے مشوروں پر عمل کرتی چلی آئی ہیں۔اسے مشرق وسطی اور اسلامی تاریخ پر تحقیقی کام کی وجہ سے مغرب میں "The Doyen of Middle Eastern Studies" اور "Father of Islamic Studies" اور "Sage for the Age" اور "The West's most distinguished scholar on the Middle East" اور "The most influential postwar historian of Islam and the Middle East" جیسے القابات سے جانا جاتا ہے۔ ۱۹۶۶ء میں قائم ہونے والی آرگنائزیشن 'Middle East Studies Association of North America' کا وہ بانی رکن تھا لیکن ۲۰۰۷ء میں اس نے اس سے اختلاف کے سبب سے اپنی نئی تنظیم'Association for the Study of the Middle East and Africa' کے نام سے بنا لی اوراس کا چیئرمین قرار پایا۔ مصادر ومراجع ۱۔ أکرم چوہدری، محمد، پروفیسر ڈاکٹر، استشراق، تکلملہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ، دانش گاہ پنجاب، لاہور، طبع أول، مارچ ۲۰۰۲ئ، ۱؍۵۶۵ ۔ ۲۔ محمد الشاہد السید، الاستشراق ومنھجیۃ النقد عند المسلمین المعاصرین، الاجتھاد، العدد ۲۲، شتاء عام ۱۴۱۴ھـ؍۱۹۹۴ئ، ص۱۹۷۔ ۳۔ عمر بن ابراھیم رضوان الدکتور، آراء المستشرقین حول القرآن الکریم وتفسیرہ: دراسۃ ونقد، دار طیبۃ، الریاض، ص۲۳۔ ۴۔ فاروق عمر فوزی، الأستاذ الدکتور، الاستشراق والتاریخ الإسلامی، الأھلیۃ للنشر والتوزیع، المملکۃ الأردنیۃ الھاشمیۃ، عمان، الطبعۃ الأولی، ۱۹۹۸ء، ص۳۰۔
Flag Counter