Maktaba Wahhabi

65 - 222
بدشکل عورت تک کی کسی زینت کے تبرج کوناجائز کہا،تاکہ معاشرہ میں کوئی ایسا سلسلہ ہی نہ رہے، جو مردوں کی شہوات کے برانگیختہ ہونے کا سبب بن سکے۔ تو اس کے بعد ایک خوبصورت اور نوجوان عورت کے چہرے کے کھلا رکھنے کی حرمت کے بارہ میں کوئی شک باقی رہ سکتاہے؟ لوگوں کی اکثریت چہرے کو وہ عضو قرار دیتی ہے کہ اگر وہ خوبصورت ہے تو سارا جسم خوبصورت اورقابل قبول ہے، اور اگر چہرہ بدصورت ہے تو ساراجسم بدصورت اوربدنما ہے۔ (توپھر اصل مطلوب تو چہرے کا پردہ ہی ہوا) عبید بن عمیرکے دورمیں،مکہ مکرمہ کی ایک خوبصورت عورت نے آئینہ دیکھا،اور اپنے شوہر سے کہا:کیا تم سمجھتے ہوکہ کوئی بھی مرد،میرے اس خوبصورت چہرے کودیکھے اور مبتلائے فتنہ نہ ہوسکے ؟(گویا خواتین بھی اس حقیقت سے آشناہیں کہ چہرہ ہی مردوں کو فتنے میں گرفتارکرتاہے) عُشاق ہمیشہ اپنے محبوبوں کے چہروں کے حسن کے سحر میں گرفتارہوتے ہیں اور انہی چہروں کی تصویر کشی کرتے دکھائی دیتے ہیں،جیسا کہ ایک شاعر نے کہا: إن تقتلیہ وتذھبی بحیاتہ فبحسن وجھک لا بحسن صنیعک تیراحسین چہرہ ہی فلاں شخص کو موت کے گھاٹ اتاردینے کیلئے کافی ہے،کسی اور معاملے کی ضرورت ہی نہیں۔ ایک اور شاعر کا شعر ہے: لو أبصر الوجہ منھا وھو منھزم لیلا وأعداءہ من خلفہ وقفا
Flag Counter