جولوگ خواتین کیلئے چہرہ کھلا رکھنے اور پردہ نہ کرنے کے جواز کافتویٰ دیتے ہیں اگریہ جان لیں کہ یہ فتویٰ دیکر( بلاقصد وارادہ ہی سہی) وہ ملحدین کے دست وبازو بنے ہوئے ہیں اور ان کا یہ فتوی لادینیت پھیلانے والوں کے مقاصد کی تکمیل کیلئے کارآمد ثابت ہورہاہے،تو وہ اپنے اس فتوی سے گریز کرتے ،جبکہ اہل مغرب نے ان کے اس فتویٰ کو ہاتھوں ہاتھ قبول کیا اور ڈوبتے کو تنکے کا سہارہ کے مصداق اسے اخلاقی گراوٹ(یا بربادی) کیلئے تھام لیا۔ اور یہ تو انکا کھویاہوا سرمایہ ہے جسے یہ ڈھونڈ رہے ہیں اور ایسا خار ہے جس میں وہ حجاب کو الجھارہے ہیں تاکہ وہ اس حجاب کے بعد لباس کو عریانی کے ٹکڑوں میں بکھیر کر اڑادیں۔(اور چہرہ کی بے حجابی سے شروع ہوکر رفتہ رفتہ عورت کو نیم برہنہ کرکے چھوڑ دیں،تاکہ فساد اپنی آخری حدود تک پہنچ جائے۔والعیاذ باللہ ) تو اے علماء اسلام ذرا ٹھہرئیے ! کیا فساد وضرر کو ختم نہیں کیاجاتا،بلاشبہ بے پردگی (چہرہ کھولنا) ایک زہرقاتل اور موذی مرض ہے، اور ایک بھوکا حملہ آور بھیڑیا بکریوں کے ریوڑ کو اس کے مالک کیلئے اتنا برباد نہیں کرتا جتناایک ایسے معاشرہ کوجوخواہشات اور نفس کا پجاری ہے ،بے پردگی نقصان پہنچاتی ہے اور یہ ہمارا(پرفتن) دور ہے، آنکھیں کھول کر اس کی خطورت کا اندازہ لگاتے ہوئے،بچاؤکی تدبیریں کیجئے ۔ جب ابن عباس رضی اللہ عنہماکو اپنے متعہ سے متعلق فتویٰ کے بارے میں لوگوں کے توسع کا علم ہوا تو انہوں نے بھری مجلس میں برملا اس کی حرمت کا اعلان کردیا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : صحابہ کے دور میں لونڈیاں کھلے سر راستوں میںچلاکرتی تھیں اور صافی قلب کے ساتھ، مَردوں کی خدمت کیاکرتی تھیں(اور کسی قسم کے فساد کا اندیشہ نہ ہوتا؛کیونکہ دل |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |