(أخوف ماأخاف علی أمتی النساء والخمر) یعنی:مجھے سب سے زیادہ اپنی امت پر ڈروخوف عورتوں اور شراب کی وجہ سے ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: پچھلے لوگ جوگذرگئے ان کے کفر کا سبب صرف عورتیں تھیں اورجو رہ گئے ان کا کفر بھی عورتوں کی وجہ سے ہوگا۔ [1] ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت مردوں کیلئے کتنا بڑا فتنہ ہے ،اوروہ اہل مغرب جو مسلمان عورتوں کو بے پردہ کرنے کے راگ الاپ رہے ہیں،ان کے پسِ پردہ ان کی خطرناک سازش وخواہش بھی بے نقاب ہوجاتی ہے ؛کیونکہ یہ لوگ (اہل مغرب) جان چکے ہیں کہ بے پردگی اخلاقی بگاڑ کا سبب ہے، اور خاندان کے باہمی ربط (حفظِ نسل) کیلئے ناسورہے اور نوجوان نسل کی بربادی کا ذریعہ ہے اور اسلام واسلامی ملکوں کی تباہی کی ابتداء ہے۔ افسوس ہائے افسوس! کفارِ مغرب ان اشارات نبویہ اور اس دور اندیشی سے کس طرح آگاہ ہوئے،(لہذا انہوں نے ہم مسلمانوں کی اقدار کو پامال کرنے کیلئے بے پردگی کا ہتھیار پوراپورا ہمارے خلاف استعمال کیااور ہمیں اپنے جال میں پھنسانے میں کامیاب ہوگئے) جبکہ دورِ حاضر کے بعض نامی گرامی مسلمان بے پردگی کی خطورت سے غافل رہے، اور بے پردگی کے مسا ئل میں الجھ کر رہ گئے ۔(اور کفارِ مغرب کی بولی بولنے لگے) ہائے افسوس کہ وہ کوتاہ بین تھے،اور اس مسئلہ میںکس قدر فقہی تنگ نظری کاشکار ہوگئے، جبکہ آج ہم ایسے دور سے گذررہے ہیں جو حفظِ نصوص وآثار اور جمعِ مسائل سے زیادہ ایسی عقلِ سدید کا محتاج ہے جس میں دوراندیشی کے ساتھ معاملہ فہمی بھی ہو۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |