Maktaba Wahhabi

38 - 166
رچرڈ بیل نے اپنے مقدمہ کو دس فصول میں تقسیم کیا ہے۔ پہلی فصل میں اس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے حالات اور نظریات کو بیان کیا ہے۔ اس میں اس نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ قرآنی اسلوب کلام یہودیت، عیسائیت، حنیفیت، زرتشتی مذہب سے متاثر ہے31۔ اس اعتراض کا جواب کلیر تسدال کے بیان میں تفصیل سے گزر چکا ہے۔ دوسری فصل قرآن مجید کے نزول اور جمع کے بارے ہے۔ اس فصل میں اس نے قرآن مجید میں کمی بیشی کا دعویٰ کیا ہے اور دلیل کے طور بعض متواتر اور شاذ قراء ات کو بیان کیا ہے۔ ان قراء ات (Variant Readings) کے بیان سے رچرڈ بیل یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ یہ صحابہ کے مصاحف قرآنیہ (Quranic Codices) کا اختلا ف تھا جبکہ قراء ات کا اختلاف دراصل لہجات (Accents) کا تنوع تھا جیسا کہ آگے چل کر بیان ہو گا32۔ تیسری فصل قرآن مجید کی پاروں، احزاب، سورتوں میں تقسیم کے بارے ہے۔ اس تقسیم کے بارے اس کا کہنا ہے کہ یہ تلاوت کی غرض سے تھی۔ اسی فصل میں اس نے معوذتین کے بارے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا موقف بیان کیا کہ وہ انہیں قرآن مجید کا حصہ نہیں مانتے تھے33۔ رچرڈ بیل کے ان ا عتراضات کا بیان آگے آرتھر جیفری کے ذیل میں نقل ہو گا کیونکہ قدیم مصاحف اور قراء ات پر تحقیق اسی کا تخصص تھا۔ چوتھی فصل میں رچرڈبیل نے اسلوب قرآن کو موضوع بحث بنایا ہے اور اس کا کہنا یہ ہے کہ قرآنی اسلوب کلام کاہنوں کے طریقہ گفتگو ’سجع‘ پر قائم ہے۔34 اس اعتراض کا جواب اس باب کے آخر میں ہم تفصیل سے بیان کریں گے۔ پانچویں فصل میں اس نے سورتوں کو موضوع بحث بنایا ہے۔ اس میں اس نے قصر وطول، عبارتوں کی تکرار اور قرآنی نحو پر گفتگو کی ہے۔ بعض مقامات پر وہ قرآن مجید کی کچھ عبارتوں میں اضافے بھی تجویز کرتا ہے کیونکہ اس کے بقول وہ عبارات نامکمل ہیں اور یہ اضافے ان کی تکمیل کا باعث ہیں۔35چھٹی فصل میں رچرڈ بیل نے قرآن مجید کی ترتیب نزولی پر گفتگو کی ہے جبکہ ساتویں فصل قرآن مجید کی بعض مخصوص آیات کے معانی ومفاہیم کی وضاحت پر مبنی ہے۔ یہاں اس نے بعض مقامات پر قرآن مجید میں انجیل سے استفادہ کی علامات دکھانے کی کوشش کی ہے۔36 آٹھویں فصل کا مبحث قرآن مجید کے موضوعات اور اس کے مصادر ہیں جس میں
Flag Counter