Maktaba Wahhabi

78 - 166
weapon with which to threaten his opponents, but the incentive to piety and good works of every kind. 50 جرمن مستشرق بروکلمان Carl Brockelmann (۱۸۶۸۔۱۹۵۶ء) نے بھی کہا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعوت میں کاہنوں کا اسلوب اختیار کیا ہے۔ صحیح بات تو یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کاہنوں کے اسلوبِ کلام کی مذمت کی ہے، جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت سے واضح ہے51۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: [فَذَكِّرْ فَمَآ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّلَا مَجْنُوْنٍ 29؀ۭ]52 ـ’’ پس (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) آپ نصیحت کرتے رہیں، آپ اپنے رب کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں اور نہ ہی مجنون۔‘‘ ایک اور جگہ ارشاد ہے: ﴿ وَّمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ۭ قَلِيْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ 41؀ۙوَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ ۭ قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ 42؀ۭتَنْزِيْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ 43؀وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِيْلِ 44 ؀ۙلَاَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِيْنِ 45؀ۙ]53 ’’ اور یہ قرآن مجید کسی شاعر کا کلام نہیں ہے، مگر تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو۔ اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا کلام ہے، مگر تم کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو۔ یہ تمام جہانوں کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے۔ اور اگرنبی نے [بفرضِ محال] ہم پر جھوٹ گھڑا ہوتا تو ہم انہیں داہنے ہاتھ سے پکڑتے۔‘‘ جو مستشرقین خدا کے وجود پر ایمان رکھتے ہیں تو ان کے لیے اس شبہہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی کیونکہ اگر کوئی شخص جانتے بوجھتے اللہ پر جھوٹ گھڑے گا تو اللہ تعالیٰ اسے لازماً اپنی پکڑ میں لے گا۔ آپ کی دُنیوی کامیابیاں بھی اس بات کی دلیل ہیں کہ جس کلام کی نسبت آپ اللہ کی طرف کر رہے تھے،وہ واقعتا اللہ ہی کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ (۲)خطائے حس (Hallucination) کا الزام: سپرنگا کا خیال ہے کہ غار حراء میں تنہائی کی ریاضتوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی قوتِ تخیل کو مضبوط کر دیا تھاجس کی وجہ سے انہیں یہ غلط فہمی لاحق ہوئی کہ کوئی فرشتہ آسمانوں سے ان کے پاس وحی لے کر نازل ہوا ہے:
Flag Counter