اوراگر کسی انتہائی اہم ضرورت کے پیشِ نظر ،گھر سے نکلنا پڑے تو اپنی چادر اور نقاب کے ساتھ ،پورے جسم کو ڈھانپ کر نکل،بلاشبہ باحیاء اورباوقار عورتوں کی یہی علامت ہے کہ ان کے چہروں پر نقاب اور پورے جسم پر اوڑھنی لپٹی ہوتی ہے۔ اچھی طرح جان لے جب عورت اپنے چہرے کو نقاب سے ڈھانپے رکھے گی تو حریص قسم کے (شیطان خصلت )مردوں پر اس کی ہیبت قائم ہوجائے گی۔ توایسی احمق نہ بن،جو اپنے حسن وجمال کو ہر فاسق وفاجر مرد کیلئے کھول کر پھرتی رہے، اورنہ اتنی سَستی بن کہ اپنے زیورِ حسن وجمال کو سَستے سودے کی طرح پھیلا دے۔ اے اللہ کی بندی!ابن ابی حاتم نے اللہ تعالیٰ کے فرمان:[تَمْشِيْ عَلَي اسْـتِحْيَاۗءٍ۰ۡ](القصص:۲۵) کی تفسیر میں امیر المؤمنین عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل فرمایا ہے:وہ عورت (جوموسیٰ علیہ السلام کواپنے والد کے کہنے پر بلانے آئی تھی اور بڑی حیاء کے ساتھ چل رہی تھی،اس حیاء کی تفسیر یہ ہے کہ)وہ اپنا کپڑا چہرہ پر لپیٹے ہوئی تھی، انتہائی باوقار تھی،ایسی بے باک نہ تھی جو باربار گھر سے نکلے اور واپس لوٹے۔[1] امِ خلاد رضی اللہ عنہا چہرے پر نقاب کئے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی،اپنے مقتول بیٹے کی بابت سوال کرنے کیلئے ،صحابہ کرام نے کہا:تم اپنے بیٹے کے متعلق پوچھنے آئی ہواورچہرہ پر نقاب کیا ہوا ہے ؟امِ خلا د نے جواب دیا :اگر میں نے اپنا بیٹا کھودیا ہے تو اپنا حیاء ہرگز نہیں کھوؤنگی۔[2] |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |