Maktaba Wahhabi

8 - 166
عالمی کانفرنس بعنوان ’’المؤتمرات العالمیۃ للدراسات الآسیویۃ والشمال أفریقیا‘‘ منعقد ہوئی جس میں اس اصطلاح کو ترک کرنے کا اتفاقی فیصلہ صادر ہوا۔ اور آئندہ کے لیے مستعربون (Arabists) یا اسلامیون (Islamists) یا باحثون فی العلوم الانسانیۃ (Humanists) یاماہرین مطالعہ ممالک (Area Studies Experts)وغیرہ جیسی اصطلاحات استعمال کرنے پر اتفاق ہوا۔ اطالوی نژاد امریکی مستشرق جان لی ایسپوزیٹو L. Esposito John کا کہنا ہے کہ اسے یہ بالکل بھی پسند نہیں ہے کہ اسے 'Orientalist' کے نام سے پکارا جائے بلکہ وہ اپنے آپ کو ' 'Islamist کہلوانا پسند کرتا ہے۔ 17 تحریک استشراق کا تاریخی پس منظر 1. تحریک ’استشراق‘ کا نقطہ آغاز کیا ہے، اس بارے مسلمان اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ استشراق کا آغاز ۸ ہجری میں غزوئہ موتہ سے ہوا ہے جب مسلمانوں اورعیسائیوں کے مابین پہلی باقاعدہ جنگ لڑی گئی۔ 18 2. بعض دوسرے علماء کی رائے میں’ استشراق‘ کا باقاعدہ آغاز آٹھویں صدی عیسوی میں اندلس کی فتح کے بعد ہوا جب یورپ سے نوجوان اندلس کی اسلامی سلطنت کی معروف جامعات میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنا شروع ہوئے۔19 ڈاکٹر مصطفی السباعی کی رائے میں بھی تحریک’ استشراق‘ کا آغاز ان یورپین راہبوں سے ہوا جنہوں نے مشرقی علوم وفنون کے حصول کی خاطر اندلس کا سفر کیا۔ان راہبوں میں جربٹ آف أورے لیک Gerbert of Aurillac (۹۴۶۔۱۰۰۳ء) جو بعد ازاں سلویسٹر دوم Pope Sylvester II کے نام سے پوپ کے عہدے پر بھی فائز ہوا، بھی شامل ہے۔ پطرس المحترم Peter the Venerable (۱۰۹۲۔۱۱۵۶ء)، جو اندلس تعلیم حاصل کر کے فرانس واپس آیا اور مسلمان علماء سے مجادلہ ومناظرہ کر نے لگا، نے بھی اس کے بارے میں کتابیں لکھیں۔ ریمنڈ مارٹن Raymond Martin (۱۲۳۰۔۱۲۸۴ء) بھی ان راہبوں میں شامل تھا جس نے مسلمان علماء سے علم الکلام سیکھنے کے بعد ’’خنجر الإیمان‘‘ of the true religion( (Daggerکے نام
Flag Counter