Maktaba Wahhabi

7 - 222
اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو اپنے پروردگار کے چہرے کے سب سے زیادہ قریب قراردیاہے جو اپنے گھر کے سب سے زیادہ باپردہ حصہ میں رہتی ہے۔( صحیح ابن خزیمہ وابن حبان) اسی لئے ام المؤمنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہانبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد اپنے گھر میں محصور ہوگئیں،حتی کہ حج یاعمرہ کیلئے بھی نہیں نکلیں،جب ان سے اس بارہ میں پوچھا گیا توفرمایا:میں حج اورعمرہ کرچکی ہوں،میرے رب نے مجھے اپنے گھر میں ٹکے رہنے کاحکم دیا ہے،لہذا اب میں گھر سے صرف جنازہ کی صورت ہی میں نکلوں گی۔ آخرمیں ان مردوں کو نصیحت کریں گے جنہیں اللہ تعالیٰ نے باپ،شوہریا بھائی کی صورت میں عورتوں کا اولیاء الامور بنایاہے کہ وہ اپنے ماتحت عورتوں کے حجاب کے تعلق سے شرعی غیرت وحمیت کامظاہرہ کریں(ہرشخص راعی ہے اور ہرراعی سے اس کی رعیت کے بارہ میں بازپرس ہوگی) لیکن افسوس اکثرمقامات پر صورتِ حال اس کے برعکس دکھائی دیتی ہے،ایک نہایت تکلیف دہ اوراذیت ناک موقف کی طرف اشارہ کرتاہوں: اکثر شادی بیاہ کے موقع پر اجنبی مرد،جن کے ہاتھوںمیں تصویر کشی کے آلات اور ویڈیوکیمرے ہوتے ہیں،انہیں عورتوں کے پنڈال میں کئی گھنٹوں کیلئے چھوڑ دیا جاتا ہے،اوروہ محض تصویرکشی کی حجت کے تحت دلہن سمیت ہرعورت کو ہرزاویئے سے دیکھتے اور ان کی تصویریں بناتے ہیں،یہ کس قدر شرمناک صورتحال ہے؟مردوںکی غیرت وحمیت کہاں گئی ؟اس تمام موقف کا کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو کیاجواب دیں گے؟ اپنی خواتین کواجنبی مردوں کے سامن ے بے پردہ کرنے کا
Flag Counter