Maktaba Wahhabi

67 - 222
نکلنے کے ممنوع ہونے پر،مسلمانوں کا اجماع نقل فرمایا ہے،اور ابن رسلان نے یہ بھی کہا ہے کہ اس وقت تو یہ ممانعت،اور شدت اختیار کرجائے گی،جب معاشرہ میں فساق وفجار کی کثرت ہو۔ ہمارے شیخ سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں :علماء سلف کا اس بات پر اجماع قائم ہے کہ مسلمان عورت کیلئے،اپنے چہرے کو ڈھانپنا فرض ہے، اس کاچہرہ ایک ایسا پردہ ہے،جسے محرم کے علاوہ ہمیشہ پردہ ہی میں رہنا چاہئے۔[1] شریعت کا ایک انتہائی پختہ اورمحکم قاعدہ ہے کہ شرکی طرح ،اس کے تمام ذرائع، اسباب اور مقدمات بھی ممنوع ہیں ۔ (تاریخی شہادتیں موجودہیں کہ)کچھ خوبصورت عورتوں کے حسین وجمیل چہروں کی بے پردگی،کیسی کیسی قیامتیں ڈھاچکی ہے،حالانکہ وہ دورانتہائی پاکیزہ تھا،توذرا اس بے پردگی کے مفاسد کے حجم کا آج کے دورمیں تصور کیجئے،وہ دور جومعصیتوں اور رذالتوں کی دلدل میں ڈوباہواہے۔ ہم نے عورتوں کے مکمل پردے کے تعلق سے کچھ نقلی اورعقلی دلائل پیش کئے ہیں، اس کے علاوہ بھی دلائل کی گنجائش موجود ہے،مگر بیان کردہ تمام صحیح اخباروآثار کافی ہیں،بلکہ اس سے بھی کم میں متلاشیانِ حق کی قناعت وہدایت کا وافر سامان موجودہے۔ لیکن ادلہ اور ان کے مدلول سے پہلوتہی برتنے والے شخص کیلئے تو ہرکوشش بے کار ہے: لقد تنکر العین ضوء الشمس من رمد وینکر الفم طعم الماء من سقم آنکھ میں تکلیف اورسوجن ہوتو وہ سورج کی دھوپ کا انکار کردیتی ہے اورمریض انسان کا منہ،پانی کا ذائقہ قبول نہیں کرتا۔
Flag Counter