Maktaba Wahhabi

48 - 166
(missing) ہے لہٰذا اس خبر کی بنیادہمارے پاس ’’الاتقان‘‘ ہی ہے۔ابن أشتہ نے یہ روایت محمد بن یعقوب، انہوں نے ابوداؤد سے اور انہوں نے ابوجعفر الکوفی سے نقل کی ہے۔اور ابو جعفر الکوفی کی وفات ۲۴۸ھ میں ہوئی۔ ابن أشتہ کی بیان کردہ اس فہرست میں مصحف عثمانی کے بالمقابل ۱۰۶ سورتوں کا بیان ہے اور ۸ سورتیں یعنی سورۃ الفرقان، سورۃ فاطر، سورۃ زخرف، سورۃ قمر، سورۃ مجادلہ، سورۃ انسان اور سورۃ بروج وغیرہ غائب ہیں۔ علاوہ ازیں اس مصحف میں دو سورتوں، سورۃ الخلع اور سورۃ الحفد کا اضافہ بھی ہے58۔ یہ دونوں روایات بھی مضطرب (Contradictory) ہونے کی وجہ سے ناقابل قبول ہیں۔ ’’کتاب المصاحف‘‘ ہی کی ایک روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کا مصحف اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ بعد ازاں حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے بیٹوں کو بھی یہ مصحف نہیں دکھایا گیاچہ جائیکہ کوئی سینکڑوں سال بعد یہ مصحف دیکھنے کا دعویٰ کرے۔ جب اہل عراق کی ایک جماعت محمد بن أبی بن کعب رحمہ اللہ کے پاس آئی تا کہ وہ انہیں اپنے والد محترم کا مصحف دکھا سکیں تو انہوں نے کہا کہ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے لے لیا تھا۔ انہوں نے دوبارہ یہی مطالبہ کیا تو آپ رحمہ اللہ نے دوبارہ یہی جواب دیا۔ 59 ڈاکٹر مہر علی نے "The Quran and the Orientalists" اور ڈاکٹر محمد خلیفہ نے "The Sublime Quran and Orientalism" میں آرتھر جیفری کے قرآن مجید پر اعتراضات کے مفصل جواب دیے ہیں۔ مصادر ومراجع ۱۔ عمر بن إبراہیم رضوان الدکتور، آراء المستشرقین حول القرآن الکریم وتفسیرہ، دار طیبۃ، الریاض، ۱۹۹۲ئ، ۱؍۱۸۶۔ 2.Theodor Noldeke, Accessed 29 March, 2013, from <http://en.wikipedia.org/wiki/Theodor_N%C3%B6ldeke>. ۳۔ ہماری مراد اس کی وہ تحریریں ہیں جو انگریزی میں مترجم ہیں۔ 4. Theodor Noldeke, The Quran: An Introductory Eassy, USA
Flag Counter