لوگ شرعی پردے کے بارے میں استہزائیہ انداز تک اختیار کرلیتے ہیں، اور وہ بے پردگی جو اجماعاً حرام ہے ،اس کی اباحت کامذہب اپنالیتے ہیں۔ دوسری قسم ان لوگوںکی ہے جو نیک وصالح ہیں اور حق میں پوری پوری دلچسپی رکھتے ہیں،مگر انہیں حق اختیار کرنے کی توفیق میسر نہیں ہوپاتی،حجاب کے مسئلے میں ان کی تمام تر کاوش،ظنی قسم کے دلائل کا اتباع اور یقینی دلائل کے ترک پر منتج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: [وَمَا لَہُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ۰ۭ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ۰ۚ وَاِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِيْ مِنَ الْحَقِّ شَـيْــــًٔا] (النجم:۲۸)یعنی:ان کے پاس کوئی علم نہیں،وہ توصرف ظن کے پیروکارہیں اور ظن حق سے کوئی کفایت نہیں کرتا۔ ان تمہیدی کلمات کے آخرمیں اور وہ شبہات جو اِن لوگوں کی طرف سے جو چہرے اور ہاتھوں کے ترکِ حجاب کے قائل ہیں،وارد ہوئے ہیں کے جوابات ذکر کرنے سے قبل ،ہم -باذن ﷲ -ایک انتہائی کافی اورشافی جواب ذکر کرتے ہیں ،جو ان تمام شبہات کا ازالہ کرکے آپ کو انتہائی راحت میں لے آئے گا۔ اے بھائی!ہمارے اس جواب کو مضبوطی کے ساتھ تھام لے اور اس ڈوبتے شخص کی طرح پکڑلے،جس کے ہاتھ میں غرق ہوتے ہوتے،رسی کا سرا لگ جائے،جو اسے نجات دلادے۔ عدمِ حجاب کے قائل یہ لوگ اپنے مؤقف کیلئے،جس دلیل کا سہارالیں،اگر اس کا فی الفور تفصیلی جواب آپ کو مستحضر نہ ہو،تو درج ذیل جواب دے کر اسے خاموش کیا جاسکتاہے۔ چہرے اورہاتھوں کے پردے کے فرض ہونے کے تمام دلائل محکم ہیں، جبکہ آپ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |