Maktaba Wahhabi

47 - 222
لوگ شرعی پردے کے بارے میں استہزائیہ انداز تک اختیار کرلیتے ہیں، اور وہ بے پردگی جو اجماعاً حرام ہے ،اس کی اباحت کامذہب اپنالیتے ہیں۔ دوسری قسم ان لوگوںکی ہے جو نیک وصالح ہیں اور حق میں پوری پوری دلچسپی رکھتے ہیں،مگر انہیں حق اختیار کرنے کی توفیق میسر نہیں ہوپاتی،حجاب کے مسئلے میں ان کی تمام تر کاوش،ظنی قسم کے دلائل کا اتباع اور یقینی دلائل کے ترک پر منتج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: [وَمَا لَہُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ۝۰ۭ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ۝۰ۚ وَاِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِيْ مِنَ الْحَقِّ شَـيْــــًٔا] (النجم:۲۸)یعنی:ان کے پاس کوئی علم نہیں،وہ توصرف ظن کے پیروکارہیں اور ظن حق سے کوئی کفایت نہیں کرتا۔ ان تمہیدی کلمات کے آخرمیں اور وہ شبہات جو اِن لوگوں کی طرف سے جو چہرے اور ہاتھوں کے ترکِ حجاب کے قائل ہیں،وارد ہوئے ہیں کے جوابات ذکر کرنے سے قبل ،ہم -باذن ﷲ -ایک انتہائی کافی اورشافی جواب ذکر کرتے ہیں ،جو ان تمام شبہات کا ازالہ کرکے آپ کو انتہائی راحت میں لے آئے گا۔ اے بھائی!ہمارے اس جواب کو مضبوطی کے ساتھ تھام لے اور اس ڈوبتے شخص کی طرح پکڑلے،جس کے ہاتھ میں غرق ہوتے ہوتے،رسی کا سرا لگ جائے،جو اسے نجات دلادے۔ عدمِ حجاب کے قائل یہ لوگ اپنے مؤقف کیلئے،جس دلیل کا سہارالیں،اگر اس کا فی الفور تفصیلی جواب آپ کو مستحضر نہ ہو،تو درج ذیل جواب دے کر اسے خاموش کیا جاسکتاہے۔ چہرے اورہاتھوں کے پردے کے فرض ہونے کے تمام دلائل محکم ہیں، جبکہ آپ
Flag Counter