Maktaba Wahhabi

47 - 166
میں سے کوئی دو مصحف بھی آپس میں متفق نہیں ہیں۔پس ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف ان مصاحف یا روایات کی نسبت میں اضطراب (Contradiction) ہے اور مضطرب (Self-Contradictory) روایت محدثین کے ہاں ’ضعیف ‘ہی کی ایک قسم ہے۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ مصحف عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ میں وہی قراء ات موجود تھیں جو ان سے سینہ بسینہ صحیح و متواتر سند کے ساتھ آج تک قراء نقل کرتے چلے آ رہے ہیں اور روایت حفص بھی انہی میں سے ایک ہے۔ ان میں سے چند ایک اسناد ماہنامہ رشد جون ۲۰۰۹ء، ص ۱۹۵ پرملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔ مصحف أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے بارے روایات سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ ان کاذاتی مصحف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ضبط کر لیا تھا ۔ جمع عثمانی(Uthmanic Compilation) سے قبل حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کا مصحف کیسا تھا؟ یا کن سورتوں پر مشتمل تھا؟ یا اس کا رسم الخط کیا تھا؟ اس بارے ہمیں کوئی مستند روایت نہیں ملتی۔ جوآثار اس مصحف کے احوال کے بارے مروی ہیں وہ باہم متضاد ہیں لہٰذا مضطرب المتن (Self-Contradictory) ہونے کی وجہ سے ناقابل قبول اور ضعیف ہیں۔55 ابن ندیم رحمہ اللہ نے حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے مصحف میں موجود سورتوں کی ترتیب مصحف عثمانی کے برعکس نقل کی ہے۔ اس ترتیب کے مطابق ان کے مصحف میں مصحف عثمانی کے بالمقابل ۱۰ سورتیں یعنی سورۃ العنکبوت، سورۃ لقمان، سورۃ الدخان، سورۃ الذاریات، سورۃ التحریم، سورۃ مزمل، سورۃ مدثر، سورۃ البلد اور سورۃ العصر غائب ہیں۔ علاوہ ازیں دو سورتوں سورۃ الخلع اور سورۃ الجید کا اضافہ بھی ہے56۔ اس روایت میں کل ۱۰۶ سورتوں کا بیان ہے حالانکہ روایت کے آخر میں لکھا ہے کہ یہ کل ۱۱۶ سورتیں ہوئیں یعنی مصحف ابن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت کی مانند یہ روایت بھی اپنی تکذیب خود ہی کر رہی ہے۔ 57 امام سیوطی رحمہ اللہ نے ’’الاتقان فی علوم القرآن‘‘ میں مصحف أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کی سورتوں کی جو ترتیب بیان کی ہے وہ ابن ندیم کی ترتیب سے مختلف ہے۔امام سیوطی رحمہ اللہ نے یہ روایت ابن أشتہ رحمہ اللہ (متوفی۴۹۱ھ) سے نقل کی ہے جو انہوں نے اپنی کتاب ’’ کتاب المصاحف‘‘میں بیان کی ہے۔ابن أشتہ  کی یہ کتاب اس وقت مفقود
Flag Counter