بلکہ اس اشکال کا حل یہ پیش فرمایا کہ اپنی بہن وغیرہ سے اوڑھنی مستعار لیکر اس سے پردہ کرکے آؤ،اس کے بغیر آنے کی اجازت نہیں دی ۔ اب سوچنے کامقام ہے کہ عیدگاہ میں آنا ایک مشروع بلکہ ماموربہ عمل ہے، مردوں کیلئے بھی اور عورتوں کیلئے بھی،توجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مشروع وماموربہ عمل میں بغیر جلباب کے نکلنے کی اجازت نہیں دی،تو غیرمشروع وغیر مامور بہ اعمال کیلئے بغیر جلباب نکلنے کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے؟؟؟ کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ جلباب اوڑھنے کا عمل ایک ایسا عمل ہے جو چہرہ، گردن ،گریبان اور سینہ تمام کو ڈھانپنے کو شامل ہے،جیسا کہ ابوعبیدہ السلمانی فرماتے ہیں کہ مؤمن عورتیں،جلباب اس طرح اوڑھتی ہیں کہ اسے سر پہ ڈال کر لٹکا لیتی ہیں،آنکھوں کے علاوہ کوئی چیز ظاہرنہیں ہوپاتی،آنکھیں یاایک آنکھ اس لئے ظاہر کرنی پڑتی ہے تاکہ راستہ دیکھ پائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرد کو اپنی منگیتر کودیکھنے کی اجازت سے کیا ظاہرہوتاہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم عورتوں کو نقاب کرنے اوردستانے استعمال کرنے سے کیوں منع فرمایا؟جبکہ ام المؤمنین فرماتی ہیں:بحالتِ احرام ہمارے چہرے کھلے ہوتے لیکن جب کسی اجنبی مرد کی آہٹ محسوس ہوتی توہم اپنی چادروں سے اپنے چہرے چھپالیاکرتی تھیں۔اس سے کیاثابت ہوتاہے؟ زیرنظر رسالہ اپنے اختصار کے باوجود دلائل وبراہین سے مالامال ہے،ہرسطر سے مؤلف حفظہ اللہ کا اخلاص مترشح ہے،ہم اپنے مقدمہ کو طول دے کر آپ کے اور اس علمی رسالہ کے مابین زیادہ حائل نہیں رہنا چاہتے،بنظرِ انصاف اس کے بغور مطالعہ کی دعوت دیتے ہیں ،خاص طورپہ ترکِ حجاب کے تعلق سے پیش کئے جانے والے شبہات کا رد انتہائی علمی ومنہجی انداز سے سامنے آئے گا۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |