Maktaba Wahhabi

130 - 222
پھران لوگوں کو بخوبی معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں لوگوں پر فقر وفاقہ کی سختیوں کی کیاصورتِ حال تھی؟ بعض لوگوں کو مکمل لباس بھی میسر نہیں تھا،صحیح بخاری وغیرہ میں ہے:لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھاکرتے تھے اور ان کے تہبند چھوٹا ہونے کی وجہ سے ان کی گردنوں کے ساتھ بندھے ہوتے تھے، عورتوں سے کہا جاتا تھا :تم اس وقت تک سجدوں سے اپنے سر نہ اٹھایاکرو،جب تک مرد سجدوں سے اُٹھ کر پوری طرح بیٹھ نہ جایاکریں۔ ابوداؤد میں اسی حدیث کے آگے یہ اضافہ بھی مروی ہے :اس ڈر سے کہ کہیں عورتیں، مردوں کی شرمگاہیں نہ دیکھ لیں۔ عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو جماعت کرایاکرتے تھے اور ان کے جسم پر جو کپڑا ہوتا تھا وہ ان کی شرمگاہ نہ ڈھانپ پاتا۔( رواہ البخاری) فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک ہی کپڑا تھا،جب اس سے سرڈھانپتی تو وہ پاؤں تک نہ پہنچ پاتا اورجب پاؤں ڈھانپتی تو سر تک نہ پہنچ پاتا۔( رواہ ابوداؤد) ام عطیہ رضی اللہ عنہانے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا:اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو توکیا کرے؟فرمایا:اس کی بہن یاسہیلی اسے اپنی چادراوڑھادے۔ (متفق علیہ) (۳)محرم عورت کیلئے اصل مسئلہ یہی ہے کہ وہ،رمی جمار تک اپنا چہرہ کھلا رکھے، بشرطیکہ اس کے اردگرد اجنبی مرد نہ ہوں،اور یہ خثعمی عورت محرم تھی،جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ وغیر ہ نے ذکر کیا ہے[1]،اور یہ عورت رمی جمار کیلئے جارہی تھی تو ممکن ہے اس نے اپنے محرم ہونے کی وجہ سے چہرہ کھلارکھاہو،نہ کہ اس لئے کہ وہ چہرے کے کھلا رکھنے کے جواز کی قائل تھی،چنانچہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کی اسی دوران اچانک نظر پڑگئی ہو۔ یہ اشارہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے فعل سے بھی ملتا ہے ،جب وہ اپنے بھائی عبدالرحمن بن
Flag Counter