Maktaba Wahhabi

86 - 177
’’اَیُّہَا الْمَرْئُ! إِنَّہُ لَا أَحْسَنَ مِمَّا تَقُوْلُ إِنْ کَانَ حَقًّا، فَلَا تُؤْذِیْنَا بِہِ فِيْ مَجْلِسِنَا۔ اِرْجِعْ إِلٰی رَحْلِکَ، فَمَنْ جَائَکَ فَاقْصُصْ عَلَیْہِ۔‘‘ ’’اے شخص! آپ نے جو کچھ کہا ہے، اگر وہ حق ہے، تو اس سے بہتر کوئی کلام نہیں ہوسکتا۔ اپنے گھر لوٹ جائیے، جو آپ کے پاس آئے، اس سے بات کیجیے۔‘‘ اس پر عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’بَلٰی، یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَاغْشَنَا بِہٖ فِيْ مَجَالِسِنَا، فَإِنَّا نُحِبُّ ذٰلِکَ۔‘‘… الحدیث۔[1] ’’کیوں نہیں، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ہماری مجلسوں میں تشریف لایا کیجئے، یقینا ہم اسے پسند کرتے ہیں۔‘‘… الحدیث اس حدیث میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں، بت پرستوں، یہودیوں اور منافقوں پر مشتمل مجلس میں دعوت الی اللہ تعالیٰ کا فریضہ سر انجام دیا۔ فصلوات ربی وسلامہ علیہ۔ اس واقعہ میں دیگر چار فوائد: ۱: دعوت الی اللہ کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید حرص۔ ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حلم و صبر اور تواضع۔
Flag Counter