Maktaba Wahhabi

177 - 177
تنبیہات اس موقع پر دو باتوں کی طرف توجہ مبذول کروانا شاید مناسب ہو: ۱: لوگوں کی مجالس اور بازاروں میں دعوتِ دین دینے والا شخص انتہائی مختصر بات کرے۔ ان مقامات پر لوگ اپنے معاشی اور دیگر تقاضے کو پورا کرنے کی غرض سے جاتے ہیں۔ ان سے ایسی جگہوں میں لمبی چوڑی پندو نصیحت سننے کی امید رکھنا مناسب نہیں۔ یہاں داعی کی گفتگو جامع، پر مغز اور تھوڑے الفاظ پر مشتمل پیغام کی صورت میں ہو۔ ایسے مقامات پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے سلسلے میں کتاب میں پیش کردہ مثالوں سے بھی یہی بات سمجھ میں آتی ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔ ۲: مختلف مقامات پر دعوتِ دین دیتے ہوئے اس بات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے، کہ ہر جگہ ہر بات کہنا مناسب نہیں۔ ہر مقام پر مناسب اور موزوں گفتگو کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ فاروق اعظم اور عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کا درج ذیل واقعہ اس حقیقت کی اہمیت کو خوب واضح کرتا ہے۔ امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’اگر آپ اس شخص کو دیکھتے، جو آج امیر المؤمنین(عمر رضی اللہ عنہ)کے پاس آیا اور عرض کیا: ’’اے امیر المومنین! آپ کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے،(جو)کہہ رہا ہے:’’اگر عمر۔ رضی اللہ عنہ۔ فوت ہوگئے، تو میں فلاں کی بیعت کرلوں گا۔ واللہ! ابوبکر۔ رضی اللہ عنہ۔ کی بیعت بھی، تو اچانک(یعنی سابقہ
Flag Counter