Maktaba Wahhabi

114 - 177
لیے)چیخ و پکار اور اونٹوں کی مار دھاڑ کی آواز سنی، تو ان کی طرف اپنی چھڑی سے اشارہ کیا اور فرمایا: ’’اے لوگو! آرام اور سکون(سے چلنے)کو لازم کرو۔ بے شک تیز چلنا نیکی(تو)نہیں۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت نے عرفات سے مزدلفہ واپسی کے دوران لوگوں کو اطمینان و سکون سے چلنے کی تلقین فرمائی۔ امام بخاری نے اس پر حسب ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [بَابُ أَمْرِ النَّبِيِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم بِالسَّکِیْنۃِ عِنْدَ الَإِفَاضَۃِ] [1] [(عرفات سے)پلٹتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اطمینان و سکون سے(چلنے)کا حکم دینے کے متعلق باب] ج:منیٰ میں یوم النحر [2] کو خطبہ: امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم خَطَبَ النَّاسَ یَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! أَیُّ یَوْمٍ ہَذَا؟‘‘ ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کو لوگوں کو خطبہ دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یَا أَیُّہَا النَّاسُ! أَیُّ یَوْمٍ ہَذَا؟‘‘ ’’اے لوگو! یہ کون سا دین ہے؟‘‘ قَالُوا:’’یَوْمٌ حَرَامٌ۔‘‘ ’’انہوں نے عرض کیا:’’(یہ)حرمت کا دن(ہے)۔‘‘
Flag Counter