کی نصرت و حفاظت کرنے کی شعب عقبہ کے مقام پر بیعت لی۔
د:عرفات میں دعوتِ حق کی خاطر جدوجہد:
امام احمد اور امام حاکم نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا:
’’َکاَن النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَعْرِضُ نَفْسَہُ عَلَی النَّاسِ بِالْمَوْقِفِ،[1] فَیَقُوْلُ:
’’ہَلْ مِنْ رَجُلٍ یَحْمِلُنِيْ إِلٰی قَوْمِہِ، فَإِنَّ قُرَیْشًا قَدْ مَنَعُوْنِيْ أَنْ أُبَلِّغَ کَلَامَ رَبِّيْ؟‘‘[2]
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ کو موسم حج میں عرفات کے مقام پر لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے فرماتے:
’’کوئی شخص ایسا ہے، جو مجھے اپنی قوم کی طرف لے جائے، کیونکہ قریش نے مجھے میرے رب کا کلام پہنچانے سے روک رکھا ہے؟‘‘
’’فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ ہَمْدَانَ[3]، فَقَالَ:’’مِمَّنْ أَنْتَ؟‘‘
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہمدان(قبیلے)کا ایک شخص آیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا:’’تم کن(لوگوں)سے ہو؟‘‘
|