پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کو پکڑا اور فرمایا:
’’جس کا میں دوست ہوا، تو یہ اس کے دوست ہیں۔ اے اللہ! اسے دوست بنائیے، جو ان(علی رضی اللہ عنہ)سے دوستی رکھے اور اس سے دشمنی کیجیے، جو ان سے عداوت رکھے۔‘‘
اس واقعہ سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے سفر میں واپسی پر غدیر خم کے مقام پر حضرات صحابہ کے روبرو خطبہ ارشاد فرمایا۔
اس واقعہ میں دیگر تین فوائد:
۱۔ گفتگو شروع کرنے سے پہلے سامعین کو متوجہ کرنا۔[1]
۲۔ پہلے اجمال پھر تفصیل۔[2]
۳۔ وعظ و نصیحت میں تکرار۔[3]
-۱۱-
راستے میں دعوتِ دین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم راستے میں سے گزرتے ہوئے بھی موقع میسر آنے پر دعوتِ دین دیتے۔ اپنے ہم سفر ساتھی یا ساتھیوں کی تعلیم و تربیت فرماتے۔ سرِ راہے ملنے والے غیر
|