Maktaba Wahhabi

85 - 177
مسلمان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ پیدل چلے اور وہ شور زمین تھی۔ پس جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس پہنچے،(تو)وہ کہنے لگا:’’ آپ مجھ سے دور ہی رہیے، آپ کے گدھے کی بدبو نے مجھے اذیت دی ہے۔‘‘ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ:’’وَاللّٰہِ لَحِمَارُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم أَطْیَبُ رِیْحًا مِنْکَ۔‘‘[1] اس پر ایک انصاری شخص بولے:’’واللہ! بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گدھا تجھ سے پاکیزہ خوشبو والا ہے۔‘‘ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے حوالے سے ایک دوسری روایت میں ہے: یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی مجلس سے گزرے، جس میں عبد اللہ بن ابی ابن سلول تھا۔(اسی)مجلس میں مسلمان اور مشرکین(یعنی)بت پرست، یہود اور مسلمان تھے۔ اسی مجلس میں عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ تھے، جب سواری(کے قدموں)سے اٹھنے والی غبار نے مجلس کو ڈھانپا، تو عبد اللہ بن ابی نے اپنی چادر سے اپنے ناک کو ڈھانپ لیا اور پھر کہنے لگا:’’ہم پر گرد نہ اڑاؤ۔‘‘ ’’فَسَلَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم عَلَیْہِمْ، ثُمَّ وَقَفَ، فَنَزَلَ، فَدَعَاہُمْ إِلَی اللّٰہِ، وَقَرَأ عَلَیْہُمُ الْقُرْآنَ۔‘‘ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکے اور سواری سے اترے اور انہیں دعوت الی اللہ دی اور ان کے سامنے قرآن کریم پڑھا۔‘‘ عبد اللہ بن ابی ابن سلول کہنے لگا:
Flag Counter