Maktaba Wahhabi

126 - 177
’’مجھے یہ پسند نہیں، کہ میرے پا س(جبل)احد کے برابر سونا ہو اور تیسری رات گزرتے وقت اس میں سے میرے پاس ایک دینار بھی باقی ہو، سوائے کچھ ایسی رقم کے، جسے میں قرض ادا کرنے کی غرض سے بچا کر رکھوں،(بلکہ)میں تو اسے اللہ تعالیٰ کے بندوں میں ایسے ایسے… یعنی دائیں، بائیں اور پچھلی جانب سے۔ خرچ کروں۔‘‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے، پھر فرمایا: ’’إِنَّ الْأَکْثَرِیْنَ ہُمُ الْأَقَلُّونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِلَّا مَنْ قَالَ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا۔عَنْ یَمِینِہِ، وَعَنْ شِمَالِہِ، وَمِنْ خَلْفِہِ۔ وَقَلِیلٌ مَا ہُمْ۔‘‘[1] ’’بے شک زیادہ(مال)والے ہی قیامت کے دن تنگ دست ہوں گے، مگر جس نے ایسے، ایسے، ایسے …یعنی اپنی دائیں، بائیں اور پیچھے سے(خرچ کیا)…اور وہ تھوڑے ہیں۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں بہت زیادہ مال خرچ کرنے کے لیے اپنی رغبت اور ایسا نہ کرنے کے خسارے کو حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے لیے اس وقت بیان فرمایا، جب کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مدینہ طیبہ کے مضافات میں پتھریلی زمین پر چل رہے تھے۔ ج:راستے میں ابوذر رضی اللہ عنہ کو گمراہ کرنے والے ائمہ کے خطرے سے آگاہ کرنا: امام احمد نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
Flag Counter