Maktaba Wahhabi

152 - 177
گفتگو کا حاصل یہ ہے، کہ سفر میں دعوت کو چھوڑا جائے گا اور نہ ہی فراموش کیا جائے گا۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے دوران بھی دعوت دین کا اہتمام فرماتے، بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اسی خاطر سفر فرمایا۔ اے رب کریم! ہمیں سفر و حضر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش پا پر چلنے کی توفیق عطا فرمایئے۔ إنک سمیع مجیب۔ اس بارے میں دیگر چار شواہد: ۱: دورانِ سفر راستے میں عقبہ رضی اللہ عنہ کو دو بہترین سورتوں کی تعلیم دینا۔[1] ۲: دورانِ سفر راستے میں یوم محشر کے متعلق صحابہ کو وعظ و نصیحت۔[2] ۳: دورانِ سفر راستے میں جنت سے قریب اور دوزخ سے دور کرنے والے اعمال کا بیان۔ [3] ۴: دورانِ سفر راستے میں ارادہ قتل کرنے والے بدو کو دعوت اسلام۔[4] -۱۳- قبرستان میں پند و نصیحت جنازے میں حاضری، تدفین میّت میں شرکت اور قبرستان کا ماحول، یہ سب باتیں وعظ و نصیحت کو موثر بنانے میں عموماً اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مواقع سے دعوتِ دین کے لیے فائدہ اٹھانے کا اہتمام فرمایا۔ اس بارے میں ذیل میں تین مثالیں ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter