اہتمام۔
۲: وعظ و نصیحت میں ساتھیوں کو شریک کرنا اور انہیں نمائندہ بنا کر اس فریضہ کو ادا کرنے کا موقع دینا۔
۳: مسلمان خواتین کا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے قاصد رضی اللہ عنہ کے لیے احترام و تعظیم۔
۴: تعلیم و تربیت اور وعظ و نصیحت میں آیات قرآنیہ سے استشہاد و استفادہ۔
۵: مردوں کے خواتین کو دعوتِ دین دیتے وقت اسلامی احکام پردہ کی پابندی۔[1]
۶: دعوتِ دین کی خشتِ اول شرک سے برأ ت کی تلقین۔
۷: وعظ و نصیحت میں موضوع سخن کے انتخاب میں سامعین کے حالات کا خیال رکھنا۔
و:ایک خاتون کے گھر میں خواتین کو وعظ و نصیحت:
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’ایک خاتون نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا:
’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم ! ذَہَبَ الرِّجَالُ بِحَدِیْثِکَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِکَ یَوْمًا نَأْتِیْکَ فِیْہِ، تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَکَ اللّٰہ۔‘‘
’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی(ساری)باتیں مرد لے گئے [2] اپنے وقت میں سے ایک دن ہمارے لیے مخصوص فرما دیجیے، کہ ہم اس میں
|