Maktaba Wahhabi

66 - 177
سے اپنے ہاتھوں کو پھیلایا۔‘‘ پھر انہوں نے فرمایا: ’’اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ۔‘‘ ’’اے اللہ! گواہ ہوجائیے۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’وَأَمَرَنَا بِالْعِیْدِ، وَأَنْ نُخْرِجَ فِیْہِ الْحُیَّضَ وَالْعُتَّقَ، وَلَا جُمْعَۃَ عَلَیْنَا، وَنَہَانَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَازَۃِ۔‘‘[1] ’’انہوں نے ہمیں عید(میں حاضر ہونے)کا حکم دیا، اور یہ کہ ہم اس موقع پر مخصوص ایام والی اور جوان لڑکیوں کو[بھی] لے کر جائیں اور(انہوں نے واضح کیا، کہ)ہم پر جمعہ[فرض] نہیں اور انہوں نے ہمیں جنازوں کے پیچھے جانے سے منع کیا۔‘‘ اس حدیث میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری خواتین کو ایک گھر میں جمع ہونے کا حکم دیا اور پھر سورۃ ممتحنہ کی [آیت] میں ذکر کردہ محرمات سے دور رہنے کی بیعت لینے اور کچھ دیگر مسائل بیان کرنے کی غرض سے عمر رضی اللہ عنہ کو ان کی طرف بھیجا۔ اس واقعہ میں دیگر سات فوائد: ۱: خواتین کی تعلیم و تربیت اور انہیں وعظ و نصیحت کے لیے الگ اور مستقل نشست کا
Flag Counter