پوچھیں گے، ایک برتن میں سامان رکھ کر اس پہ مہر لگا دی گئی ہو، تو کیا مہر توڑے بغیر برتن کے سامان تک رسائی ممکن ہے؟ لوگ کہیں گے ، نہیں ، تو عیسی علیہ السلام فرمائیں گے : إِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ ۔ ’’یقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 3/248، وسندہٗ صحیحٌ) سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے بڑی پیاری مثال دے کر بات سمجھائی ہے کہ جس طرح مہر توڑے بغیر سامان کا حصول ممکن نہیں ، اسی طرح اس کام کے لیے مہر والی ہستی کے پاس جانا ہو گا، جو کہ آخری نبی ہیں ۔ دوسری روایت میں ہے : یَأْتُونَ مُحَمَّدًا فَیَقُولُونَ : یَا مُحَمَّدُ، أَنْتَ رَسُولُ اللّٰہِ وَخَاتِمُ الْـأَنْبِیَائِ ۔ ’’لوگ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں گے اور کہیں گے : اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ اللہ کے رسول اور خاتم الانبیا ہیں ۔‘‘ (صحیح البخاري : 4712، صحیح مسلم : 194) 28. سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : أَبَیْتُمْ، فَوَاللّٰہِ! إِنِّي لَـأَنَا الْحَاشِرُ، وَأَنَا الْعَاقِبُ، وَأَنَا النَّبِيُّ الْمُصْطَفٰی، آمَنْتُمْ أَوْ کَذَبْتُمْ ۔ ’’یہودیو! تم نے (لا الٰہ الا اللہ کا) انکار کیا ہے۔ اللہ کی قسم! تم مجھ پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ، میں حاشر ہوں ، (یعنی میرے بعد حشر برپا ہو گا)، میں عاقب ہوں (میرے بعد کوئی نبی نہیں آ سکتا)، میں نبی مصطفی ہوں ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 6/25، ح : 24484، وسندہٗ حسنٌ) |