دی گئی۔ اگر کہا جائے کہ اس کا مشبہ بہ ایک اور مشبہ کئی ہیں ، تو جواب یہ ہو گا کہ تشبیہ میں تمام انبیا فرد واحد کی طرح ہیں ، انبیا کے تعین سے مقصود یہ تھا کہ محل کی تکمیل تمام انبیا سے ہوئی ہے، جیسے ایک گھر اینٹوں سے مل کر بنتا ہے۔ یا پھر جواب یہ ہے کہ یہاں مفرد کو مفرد سے تشبیہ نہیں دی گئی، بلکہ یہاں تشبیہ تمثیلی ہے، پس مشبہ کے تمام افراد کے ایک وصف کو مشبہ بہ کے اسی طرح کے وصف سے تشبیہ دے دی، لہٰذا کہا جائے گا کہ انبیاے کرام اور ان کے عمدہ اخلاق کی طرف راہنمائی کو ایک گھر کے ساتھ تشبیہ دی گئی، جو اپنی بنیادوں پر قائم ہے اور اس کی عمارت بلند ہے، لیکن اس میں ایک اینٹ کی جگہ باقی ہے، پس ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے، تاکہ عمدہ اخلاقی اقدار کی تکمیل کر دیں ، گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ اینٹ ہیں ، جس سے گھر کی بقیہ تعمیر مکمل ہو گئی۔‘‘ (اللّامع الصّبیح بشرح الجامع الصّحیح : 10/120) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ)لکھتے ہیں : فِي الْحَدِیثِ ضَرْبُ الْـأَمْثَالِ لِلتَّقْرِیبِ لِلْـأَفْہَامِ وَفَضْلُ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی سَائِرِ النَّبِیِّینَ وَأَنَّ اللّٰہَ خَتَمَ بِہِ الْمُرْسَلِینَ وَأَکْمَلَ بِہٖ شَرَائِعَ الدِّینِ ۔ ’’حدیث میں سمجھانے کے لئے مثال بیان کی گئی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام انبیا پر فضیلت بیان کی گئی ہے اور یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اللہ نے انبیا کا سلسلہ ختم کر دیا ہے اور دین کے احکام وشرائع مکمل کر دئیے ہیں ۔‘‘ (فتح الباري : 6/559) ٭٭٭٭٭ |