منسوخ نہیں ہو گی، نیز سابقہ تمام شریعتوں کو منسوخ کرنے والی ہے۔‘‘ (أنموذج اللّبیب، ص 49، الخصائص الکُبریٰ : 2/318) علامہ ابو الیمن علمی رحمہ اللہ (928ھ) لکھتے ہیں : خَتَمَ النَّبِیِّینَ، فَہُوَ خَاتِمُہُمْ؛ أَيْ لَا یُنَبَّأُ نَبِيٌّ بَعْدَہٗ أَبَدًا، وَإِنْ نَزَلَ عِیسٰی بَعْدَہٗ، فَہُوَ مِمَّنْ نُبِّأَ قَبْلَہٗ، وَلِأَنَّہٗ یَنْزِلُ بِشَرِیعَتِہٖ، وَیُصَلِّي إِلٰی قِبْلَتِہٖ، فَکَأَنَّہٗ مِنْ أُمَّتِہٖ ۔ ’’ختم النبیین، کا معنی خاتم النبیین ہے۔ مفہوم یہ ہے کہ آپ کے بعد کسی کو بھی نبوت نہیں دی جائے گی، اگرچہ سیدنا عیسی علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نازل ہوں گے،لیکن ان کو نبوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے مل گئی تھی، اب وہ شریعت کے پیرو بن کر تشریف لائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں گے، گویا ایک امتی کی طرح نازل ہوں گے۔‘‘ (فتح الرّحمان في تفسیرالقرآن : 5/370) علامہ ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ (974ھ) لکھتے ہیں : ﴿خَاتِمَ النَّبِیِّینَ﴾ بِکَسْرِ التَّائِ بِمَعْنٰی أَنَّہٗ خَتَمَہُمْ أَيْ جَائَ آخِرَہُمْ، فَلَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ، أَيْ لَا یَتَنَبَّأُ أَحَدٌ بَّعْدَہٗ، وَنُزُولُ عِیسٰی آخِرَ الزَّمَانِ، إِنَّمَا ہُوَ بِشَرِیعَۃِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، حَکَمًا مُّقْسِطًا، عَامِلًا بِّہَا، مُصَلِّیًا إِلٰی قِبْلَتِہٖ، مُسْتَمِدًّا مِّنَ الْقُرْآنِ وَالسُّنَّۃِ، وَبِفَتْحِہَا بِمَعْنٰی أَنَّہُمْ خُتِمُوا بِہٖ، فَہُوَ الطَّابَعُ |