Maktaba Wahhabi

112 - 230
تابعین وائمہ محدثین رحمہم اللہ نے بھی یہی تشریح کی ہے اور اس پر امت کا اجماع ہے، لیکن اہل زیغ کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا کہ وہ الفاظ کے معانی ومطالب میں من مانیاں کرتے آئے ہیں ۔ علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ) ایک جھوٹے مدعی نبوت کے بارے میں لکھتے ہیں : لَقَدْ سَمِعْتُ بَعْضَ طَلَبَۃِ ذٰلِکَ الْبَلَدِ الَّذِي احْتَلَّہٗ ہٰذَا الْبَائِسُ، وَہُوَ مَالِقَۃُ، آخِذًا یَّنْظُرُ فِي قَوْلِہٖ تَعَالٰی : ﴿وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾ (الأحزاب : 40)، وَہَلْ یُمْکِنُ تَأْوِیلُہٗ؟ وَجَعَلَ یَطْرُقُ إِلَیْہِ الِْاحْتِمَالَاتِ، لِیُسَوِّغَ إِمْکَانَ بَعْثِ نَبِيٍّ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَکَانَ مَقْتَلُ ہٰذَا الْمُفْتَرِي عَلٰی یَدِ شَیْخِ شُیُوخِنَا أَبِي جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ رَحِمَہُ اللّٰہُ ۔ ’’مالقہ شہر کے باسی ایک بدحال طالب علم کو میں نے سنا کہ وہ﴿وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾(الأحزاب : 40)، کی تاویل کرتا تھا۔ وہ اس میں معنوی احتمالات پیدا کرتا ، تا کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امکان نبوت کا جواز نکال لے۔پھر اس مفتری کو ہمارے استاذ الاساتذہ ابو جعفر بن زبیر رحمہ اللہ نے قتل کر دیا ۔‘‘ (الاعتصام : 2/593) اسی خدشہ کے پیش نظر لفظ خاتم پر مزید بحث کی جا رہی ہے، تاکہ اس کے معنی کی تمام پرتیں اتار کر اسے نتھار دیا جائے اور کوئی ملحد اس کے معنی کے بیان میں کجی نہ کر سکے ۔ امام لغت، زجاج رحمہ اللہ (311ھ) لکھتے ہیں : قُرِأَتْ : وَخَاتِمَ النَّبِیِّینَ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ، فَمَنْ کَسَرَ التَّائَ فَمَعْنَاہُ خَتَمَ النَّبِیِّینَ، وَمَنْ قَرَأَ : وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ بِفَتْحِِ التَّائِ، فَمَعْنَاہُ آخِرُ
Flag Counter