بَیْنَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَیْتُ فِي یَدَيَّ سِوَارَیْنِ مِنْ ذَہَبٍ، فَأَہَمَّنِي شَأْنُہُمَا، فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ أَنْفُخَہُمَا، فَنَفَخْتُہُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُہُمَا کَذَّابَیْنِ یَخْرُجَانِ بَعْدِي، أَحَدُہُمَا الْعَنْسِيُّ، وَالْآخَرُ مُسَیْلِمَۃُ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسیلمہ کذاب اپنی قوم کے بہت سے لوگوں کے ساتھ مدینہ آیا اور کہنے لگا کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعد مجھے نبی بنا دیں ، تو میں ان کی اطاعت کر لیتا ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گئے، سیدنا ثابت بن قیس آپ کے ساتھ تھے، آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی، آپ نے مسیلمہ سے کہا : میں تجھے یہ چھڑی بھی نہیں دوں گا، یقینا تیرے متعلق اللہ کا فیصلہ ضرور پورا ہو گا۔ اگر تو نے میری اطاعت نہ کی، تو اللہ تجھے برباد کر دے گا۔ میں نے تیرے متعلق ایک خواب دیکھا تھا، وہ پورا ہوکر رہے گا۔ اب تیری مزید باتوں کا جواب ثابت بن قیس دیں گے، یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے واپس چلے آئے۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان خوابوں کے متعلق سوال کیا، تو مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ وہ خواب یہ ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے خواب میں اپنے ہاتھوں میں دو کڑے دیکھے، مجھے یہ بوجھل محسوس ہوئے۔ پھر نیند میں مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونکوں ، میں نے ان پر پھونک دیا، وہ اڑ گئے۔ ان کی تعبیر میں نے دو کذابوں سے کی ہے، جو میرے بعد پر پرزے نکالیں گے، ان میں ایک اسود عنسی اور دوسرا مسیلمہ ہے۔‘‘ (صحیح البخاري : 4373، صحیح مسلم : 2273) |