حرف ِخامہ عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے، اس پر قرآن کریم، متواتر احادیث اور اجماع امت سے بہ کثرت ثبوت وشواہد موجود ہیں ، قبل اس کے کہ ہم اپنے خوانند گاں محترم کو اس حساس، اساسی اور اصولی بحث کے مختلف گوشہ ہاے فکر کی تہہ تک لے چلیں ، چند بنیادی امور ان کے پیش نگاہ رہنے چاہییں ، تاکہ بات سمجھنے میں آسانی رہے: 1. قرآن کریم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا ذکر تو پورے شد ومد سے کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی بعثت کا ذکر تک نہیں کیا۔ 2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جتنے انبیا مبعوث ہوئے، ہر ایک نے اپنے بعد آنے والے نبی کی خبر دی ہے، سیدنا عیسی علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بشارت بایں الفاظ دی : ’’میرے بعد آنے والے نبی کا نام احمد ہو گا۔‘‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف یہ کہ اپنے بعد کسی نبی کی بعثت کے بارے میں خبر نہیں دی، بلکہ فرمایا : ’’میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ البتہ جھوٹے مدعیان نبوت کے بارے میں امت کو خبر دار ضرور کیا ہے۔ 3. قرآن مجید نے قیامت سے قبل وقوع پذیر ہونے والے اہم واقعات کا ذکر کیا ہے، اصول دین سے پردہ کشائی کی ہے، کسی ایسے اصول کو نظر انداز نہیں کیا، جس پر دین ودنیا کی فلاح وصلاح اور امت کی ہدایت موقوف ہو، علامات قیامت، دخان، دابۃ الارض اور یاجوج وماجوج کے خروج کا ذکر شرح وبسط سے کیا ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی بعثت کا تذکرہ نہیں کیا، بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین فرمایاہے ۔ |