Maktaba Wahhabi

95 - 647
کے وجود کا کوئی ثبوت نہیں ہے،کیا اس کا قول صحیح ہے یا غلط؟ جواب:اﷲ تعالیٰ نے جنوں کو بہت کچھ قوت دی ہے۔دیکھو سلیمان علیہ السلام نے جب اپنے دربار والوں سے کہا:{اَیُّکُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِھَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ} [النمل:۳۸] یعنی تم لوگوں میں کون شخص بلقیس کا تخت میرے پاس اٹھا لائے گا،قبل اس کے کہ وہ لوگ مسلمان ہو کر میرے پاس آئیں ؟ تو سلیمان علیہ السلام کے جواب میں ایک جن بولا: {قَالَ عِفْرِیْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْکَ بِہٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِکَ وَاِِنِّیْ عَلَیْہِ لَقَوِیٌّ اَمِیْنٌ} [النمل:۳۹] یعنی کہا ایک عفریت نے جنوں میں سے میں لادیتا ہوں اس کے تخت کو آپ کے پاس قبل اس کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں اور میں اس کے لانے پر قوت رکھتا ہوں اور امانت دار ہوں۔ پھر ایک دوسرا شخص،جو کتابِ الٰہی کا علم رکھتا تھا،بولا:{اَنَا اٰتِیْکَ بِہٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِِلَیْکَ طَرْفُکَ} [النمل:۴۰] یعنی میں اس کو آپ کے پاس لا دیتا ہوں قبل اس کے کہ پھر آئے آپ کی طرف آپ کی نظر۔ہاں واضح رہے کہ بلقیس کا تخت کوئی معمولی تخت نہیں تھا،اس کی عظمت اور شان کی نسبت اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے:{وَلَھَا عَرْشٌ عَظِیْمٌ} [النمل:۲۳] یعنی بلقیس کے پاس ایک بڑا تخت ہے۔ اور سنو! سلیمان علیہ السلام کے پاس خدمت اور کام کے لیے جو جن رہا کرتے تھے،ان کا حال اﷲ تعالیٰ نے یوں بیان فرمایا ہے: {یَعْمَلُوْنَ لَہٗ مَا یَشَآئُ مِنْ مَّحَارِیْبَ وَ تَمَاثِیْلَ وَ جِفَانٍ کَالْجَوَابِ وَ قُدُوْرٍ رّٰسِیٰتٍ} [سبا:۱۲] یعنی سلیمان علیہ السلام جو چاہتے ان کے لیے جن لوگ بناتے قلعے اور تصویریں اور لگن جیسے تالاب اور دیگیں ایک جگہ ثابت رہنے والیں۔ پس شخصِ مذکور کا یہ کہنا کہ جنات کو کسی قسم کا تصرف نہیں،بلکہ وہ مانند انسان کے ہیں،غلط ہے۔کوہِ قاف کے انکار کی کوئی وجہ نہیں ہے،جس طرح دنیا کے اور بہت سے پہاڑوں اور شہروں وغیرہ کا وجود کتبِ جغرافیہ و کتبِ لغت سے اور خبرِ متواتر سے ثابت ہے،اسی طرح کوہِ قاف کا وجود بھی کتابوں سے ثابت ہے۔صراح میں ہے:’’قاف یکے از حروف معجمہ و کوہِ گردا گرد زمین‘‘[1] [قاف حروفِ تہجی میں سے ایک حرف ہے اور یہ زمین کے گرد ایک پہاڑ ہے] واللّٰه تعالیٰ أعلم
Flag Counter