Maktaba Wahhabi

346 - 647
چونکہ درہم خالص چاندی کا سکہ ہوتا ہے،اس لیے اس کی قیمت اس کے وزن کے برابر خالص چاندی اپنی زوجہ کو دے دے۔اس قدر چاندی دے دینے سے اس کا پورا پورا مہر ادا ہوجائے گا اور اگر اس کی زوجہ بعوض اپنے مہر کے چاندی کا زیور لینا منظور کرے تو پانسو درہم شرعی کے وزن کے برابر خالص چاندی کا زیور دے دینے سے بھی مہر ادا ہو جائے گا اور اگر اس کی زوجہ پانسو درہم کی قیمت لینا منظور کرے تو پانسو درہم شرعی کے وزن کے برابر خالص چاندی کی اشرفی سے یا پیسوں سے جس قدر قیمت ہو،اس قدر اشرفی یا پیسے دے دینے سے بھی مہر ادا ہو جائے گا۔ رہی یہ بات کہ پانسو درہم شرعی کے وزن کے برابر چاندی ہمارے یہاں کے حساب سے کس قدر ہوتی ہے؟ سو واضح ہو کہ علمائے حنفیہ نے لکھا ہے کہ دو سو درہم شرعی کا وزن ساڑھے باون تو لہ چاندی ہوتی ہے،پس اس حساب سے پانسودرہم شرعی کا وزن ایک سو اکتیس تولہ اور تین ماشہ چاندی ہوتی ہے۔ھذا ما عندي واللّٰه تعالیٰ کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري (۱۷/ ربیع الثاني ۱۳۴۵ھ) مرض الموت میں عورت کا خاوند کو زرِ مہر معاف کرنا: سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ ایک شخص قوم راجپوت نے بقضائے الٰہی انتقال کیا اور ایک عورت منکوحہ خود مع فرزند صغیر سن عمر پنج سالہ چھوڑا،چنانچہ فرزند مذکور جائداد مرحوم کا قابض ہوگیا۔مسماۃ بیوہ نے بعد انقضائے ایام عدت ایک شخص ہم قوم سے عقدِ ثانی کر لیا،لیکن چار ماہ کے درمیان ہی میں اس عورت نے بقضائے الٰہی اس جہان سے رحلت کی اور قبل از انتقال بقائمی ہوش و حواس و برضا و رغبت خود مسماۃ نے زر مہر ایک کس اہلِ اسلام و ایک کس اہلِ ہنود کو کہ میر محلہ تھے،گواہ کر کے بخش دیا۔ پس سوال اول یہ ہے کہ بحالت زیادتی مرض اس محلے میں اہلِ اسلام موجود نہ ہونے کے باعث قومِ ہنود سے اس ایک شخص کو کہ میر محلہ تھا،گواہ کیا گیا،ایسے موقعے کے واسطے شہادت کا کیا حکم ہے؟ سوال دوم یہ ہے کہ طفل جس کو خاوند اول نے چھوڑا اور وہ جائدادِ پدر مرحوم خود پر قابض ہوچکا،زر مہر عقد ثانی کا دعویٰ کر سکتا ہے یا کوئی اور حقدار ہے؟ جواب:مرض الموت میں قرض معاف کرنا اور ہبہ کرنا وصیت کے حکم میں ہے اور وصیت وارث کے لیے جائز نہیں ہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں عورت مذکورہ کا اپنے مرض الموت میں اپنے شوہر کو،جو اس کا وارث ہے،زر مہر کا بخش دینا اور معاف کرنا جائز نہیں ہے اور اس عورت کا لڑکا جو شوہر اول سے ہے،زر مہر کا دعویٰ بقدر اپنے حصہ شرعیہ کے کر سکتا ہے۔بلوغ المرام میں ہے: ’’عن عمران بن حصین رضی اللّٰه عنہما أن رجلا أعتق ستۃ مملوکین لہ عند موتہ،لم یکن لہ مال
Flag Counter